شدت پسندوں کو ملنے والی امداد کے مد نظر محکمہ انکم ٹیکس نے گذشتہ دو دنوں میں جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ ماری کے دوران غیر قانونی جائیداد ضبط کی ہے۔
Undisclosed cash of Rs.1.44 crore & unaccounted jewellery of Rs. 2.48 crore has been seized.Documentary evidence collected shows undeclared property transactions of more than Rs. 41 crore, primarily in the Kashmir valley and concealed financial transactions of nearly Rs.17 crore.
— Income Tax India (@IncomeTaxIndia) March 15, 2019 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Undisclosed cash of Rs.1.44 crore & unaccounted jewellery of Rs. 2.48 crore has been seized.Documentary evidence collected shows undeclared property transactions of more than Rs. 41 crore, primarily in the Kashmir valley and concealed financial transactions of nearly Rs.17 crore.
— Income Tax India (@IncomeTaxIndia) March 15, 2019Undisclosed cash of Rs.1.44 crore & unaccounted jewellery of Rs. 2.48 crore has been seized.Documentary evidence collected shows undeclared property transactions of more than Rs. 41 crore, primarily in the Kashmir valley and concealed financial transactions of nearly Rs.17 crore.
— Income Tax India (@IncomeTaxIndia) March 15, 2019
محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق ان کاروائیوں کا مقصد ریاست میں شرپسند عناصر کی غیر قانونی جائیداد و ملکیت کو ضبط کرنا ہے۔ اور ایسی کاروائیاں ریاست میں آئندہ انتخابات کو منصفانہ طور پر عمل میں لانے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔
محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق لائن آف کنٹرول پر گذشتہ 6 برسوں سے تجارت کررہے تاجروں کے خلاف بھی کاروائی کی گئی جس سے غیر قانونی جائیداد ضبط کی گئی۔
چھاپہ ماری کےدوران متعدد مشتہ عناصر کا پتہ چلا ہے، اس کے علاوہ متعدد لوگوں کے نام ٹرانزکشن بھی ملے ۔ یہ سارےمعاملات لائن آف کنٹرول کےعلاقےمیں ملے ہیں۔ ابھی بھی کارروائی جاری ہے۔
محکمہ انکم ٹیکس نے ابتدائی کارروائی کے دوران ایک کروڑ 44 ہزار روپے نقد اور 2 کروڑ 48 ہزار کے زیورات ضبط کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ غیر قانونی جائیداد کے دستاویز بھی برامد کئے گئے ہیں۔ 41 کروڑ روپیے کی جائداد ضبط کی گئی ہے اسی کے متعدد ہارڈ ڈسک بھی ملے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق محکمہ انکم ٹیکس کا مبینہ الزام یہ ہے کہ سارے غیر قانونی کام ہوٹل مالکان اور خوردہ فروش تاجروں کے ذریعہ انجام پا رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں غیر قانونی شراب بھی بڑی تعداد میں فروخت ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے ان حضرات کے پاس غیر قانونی دولت اکٹھا کر رہے ہیں۔