جیو کی 5 ستمبر 2016 کو لانچنگ کے موقع پر مکیش امبانی نے 'ڈیٹا از نیوآئل' کا نعرہ دیا اور اس شعبے کی تصویر ہی بدل گئی۔ دسمبر 2016 ٹی آر اے آئی کی پرفارمنس انڈیکیٹر رپورٹ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ فی صارف ڈیٹا کی کھپت صرف 878.63 ایم بی تھی۔ ستمبر 2016 میں جیو لانچ ہونے کے بعد ڈیٹا کی کھپت میں زبردست اضافہ ہوا اور اب ڈیٹا کی کھپت 1303 فیصد بڑھ کر 12.33 جی بی ہوگئی ہے۔
پانچ سال پہلے جب صنعت کار مکیش امبانی نے ریلائنس جیو کی لانچنگ کا اعلان کیا تو کسی کے خیال میں نہیں تھا کہ جیو ملک کی ڈیجیٹل معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگا۔ بھارت میں انٹرنیٹ متعارف ہوئے 26 سال ہو چکے ہیں۔ کئی ٹیلی کام کمپنیوں نے اس شعبے میں طبع آزمائی، لیکن کم و بیش تمام کمپنیوں کی توجہ وائس کالنگ پر تھی۔
جیو کے مارکیٹ میں آنے کے بعد صرف ڈیٹا کی کھپت ہی نہیں بڑھی ہے بلکہ ڈیٹا استعمال کرنے والوں کی تعداد میں بھی بھاری اضافہ ہوا۔ ٹی آر اے آئی کی براڈ بینڈ سبسکرائبرز رپورٹ کے مطابق پانچ سال پہلے کے مقابلے میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ جہاں ستمبر 2016 میں 19.23 کروڑبراڈ بینڈ صارفین تھے وہیں جون 2021 میں 79.27 کروڑ ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: Provident Fund Contribution: پی ایف کے سود پر ٹیکس، حکومت کا نیا اعلان
ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیٹا کی کھپت میں اضافہ اور انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں زبردست اضافے کی وجہ ڈیٹا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔ در حقیقت جیو کی لانچنگ سے پہلے تک ڈیٹا کی قیمت 160 روپے فی جی بی تھی جو 2021 میں کم ہو کر 10 روپے فی جی بی سے کم ہو گئی۔
یعنی گزشتہ پانچ برسوں میں ملک میں ڈیٹا کی قیمتیں 93 فیصد کم ہوئی۔ ڈیٹا کی کم قیمتوں کی وجہ سے آج ملک دنیا میں سب سے سستا انٹرنیٹ دستیاب کرانے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔