انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے ایک افسر جو حکومت ہند میں ڈپٹی سیکریٹری کے عہدے سے کم کا افسر نہ ہو، کی درخواست پر بھارتی شہریوں اور غیر ملکی شہریوں کے معاملے میں ایمیگریشن آف بیورو کی جانب سے ایک لُک آؤٹ سرکلر جاری کیا جاسکتا ہے۔
اس کے لیے حکومت میں کسی بھی اعلی عہدے پر تعینات افسر کو نامزد کیا جاسکتا ہے۔
نتیہ نند رائے کا مزید کہنا ہے کہ امیگریشن اتھارٹی معاشی مجرم یا بینک کاقرض ادا نہ کرنے والا(نادہندہ) سمیت کسی بھی شخص کو بھارت چھوڑنے سے روک سکتی ہےاور اسے حراست میں لے سکتی ہے جس کے خلاف لُک آؤٹ سرکلر جاری کیا گیا ہے۔ بیورو آف انفارمیشن نے بینکوں کے کہنے پر اب تک 83ایل او سیز کھولے ہیں۔
بھارتی عدالتی دائرہ اختیار سے فرار ہونے والے معاشی مجرموں کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے مفرور معاشی مجرموں کا قانون 2018ء نافذ کیا گیا ہے۔اس قانون میں مفرور معاشی مجرموں کی املاک کو قرق اور ضبط کرنے کی گنجائش ہے اور انہیں کسی بھی شہری کلیم کا دفاع کرنے سے محروم کیا جاسکتا ہے۔
مزید یہ کہ حکومت نے سرکاری بینکز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ 50 کروڑ روپے سے زائد قرض حاصل کرنے والی کمپنیز افسران کے اور دیگر دستخط کرنے والے مجاز افسران کے پاسپورٹ کی تصدیق شدہ نقل حاصل کریں۔