بنگلور: در اصل گوگل پر بھارت میں 'سب سے خراب زبان' کے سوال کا جواب کنڑ آنے پر سبھی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس معاملے میں گوگل کی مذمت کی ہے۔ حالانکہ عوام کی ناراضگی کے بعدگوگل نے مذکورہ سوال کے جواب سے کنڑ کو ہٹا لیا۔ کمپنی نے اس معاملے میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرچ کے جواب میں ان کی رائے نہیں ہوتی۔'
کرناٹک کے کنڑا، ثقافت و وزیر جنگلات اروند لمباولی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ گوگل کو اس سوال کے جواب کے لیے قانونی نوٹس بھیجا جائے گا۔'
بعد میں وزیر نے ٹویٹر پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے گوگل سے کہا کہ وہ کنڑ لوگوں سے معافی مانگیں'۔
انہوں نے کہا کہ کنڑ زبان کی اپنی ایک الگ تاریخ ہے اور یہ تقریبا 2500 برس قبل وجود میں آئی ہے۔ وزیر موصوف نے کہاکہ یہ زبان صدیوں سے کنڑ لوگوں کا فخر رہا ہے۔
لمباوالی نے ٹویٹ کیا"کنڑا کو خراب طرحسے دکھانا محض کنڑا لوگوں کے وقار کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ میں گوگل سے کہتا ہوں کہ وہ فوری طور پر کنڑا اور کنڈیڈیگا سے معافی مانگیں۔ ہماری خوبصورت زبان کی شبیہہ کو خراب کرنے پر گوگل کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی'۔
اس سلسلے میں جب گوگل کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا "سرچ ہمیشہ کامل نہیں ہوتا ہے۔ بعض اوقات انٹرنیٹ پر سرچ مواد کے خاص سوالوں کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوسکتے ہیں'۔
ترجمان نے کہاکہ "ہم جانتے ہیں کہ یہ معمول نہیں ہے، لیکن جب ہمیں کسی مسئلے سے آگاہ کیا جاتا ہے تو ہم فوری اصلاحی کارروائی کرتے ہیں اور اپنے 'الگورتھم' کو بہتر بنانے کے لیے مستقل کام کرتے ہیں۔" یقینی طور پر ان میں گوگل کی اپنی رائے نہیں ہے اور ہم اس غلط فہمی اور کسی کے جذبات مجروح کرنے پر معذرت خواہ ہیں۔'
سابق وزیر اعلی ایچ ڈی کمارسوامی نے ٹویٹ کرکے گوگل کی مذمت کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا زبان کے معاملے میں گوگل "غیر ذمہ دارانہ" رویہ اختیار کرتا ہے۔'
بنگلور کے سنٹرل پی سی موہن سمیت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ موہن سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی گوگل کی مذمت کی اور اس سے معافی مانگنے کو کہا۔