امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ یہ پابندیاں ان ملازمین پر عائد کی جائیں گی جن کے خلاف یہ شواہد پائے جائیں کہ انہوں نے چینی حکومت کو انسانی حقوق پامال کرنے میں مدد کی۔ ملازمین پر ویزا پابندی کے بعد یہ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے چین اور امریکہ کے درمیان پہلے ہی سے کشیدہ تعلقات مزید خراب ہوں گے۔
امریکہ چین پر انسانی حقوق کی پامالی، شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں حراستی، مذہبی ظلم و ستم اور دیگر لوگوں کی زبردستی نس بندی جیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتا آرہا ہے۔
امریکہ نے گذشتہ ہفتے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے علاقائی سربراہ سمیت تین سینئر چینی عہدیداروں پر پابندیاں اور ویزا پابندیاں عائد کردی تھیں۔ یہ پابندیاں ایغور مسلم سمیت مسلم اکثریتی سنکیانگ کے دیگر اقلیتی گروپوں کے ممبروں کو نشانہ بنانے و انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر عائد کی گئی ہیں۔
پومپیو نے کہا کہ 'امریکہ آج ہواوے سمیت چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ملازمین پر ویزا پابندیاں عائد کرنے والا ہے، جو چینی حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'آج کی کارروائی سے متاثرہ کمپنیوں میں ہواوے اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کی ایک مانیٹرنگ یونٹ بھی شامل ہے، جو سیاسی ناراضگیوں کو سنسر کرتی ہے اور سنکیانگ میں بڑے پیمانے پر نظربند کیمپوں کو اہل بناتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'دنیا بھر کی ٹیلی کام کمپنیوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ ہواوے کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں۔'
امریکی اعلان برطانیہ کی حکومت کے اعلان کے ایک دن بعد سامنے آیا جب ہواوے کو 5 جی نیٹ ورک سے خارج کیا جاسکتا ہے۔