لکھنؤ: بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے ڈاسنا مندر کے مہنت یتی نرسمہانند کے ریمارکس پر ٹویٹ کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر جواب دیا اور حکومت سے اس معاملے میں سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ غور طلب ہے کہ اس معاملے کو لے کر بلند شہر میں ہنگامہ ہوا۔ فی الحال وہاں معاملہ پرسکون ہے لیکن سیاسی جماعتیں تبصرہ کرنے سے گریز نہیں کر رہی ہیں۔
1. यूपी के गाजियाबाद में डासना देवी मन्दिर के महंत द्वारा इस्लाम मज़हब के खिलाफ फिर से नफरती बयानबाजी की गयी जिससे उस पूरे इलाके में तथा देश के कई हिस्सों में भी अशान्ति व तनाव की स्थिति उत्पन्न है। पुलिस द्वारा प्रदर्शनकारियों के खिलाफ तो कार्रवाई की गयी किन्तु मूल दोषी भयमुक्त।
— Mayawati (@Mayawati) October 6, 2024
بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے اس بیان کو دین اسلام کے خلاف قرار دیا۔ مایاوتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا ہے کہ کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی، لیکن اصل مجرم آزاد ہیں، جب کہ بھارتی آئین سیکولرازم یعنی تمام مذاہب کے یکساں احترام کی ضمانت دیتا ہے، اس لیے یہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔ یہ اقدام کریں تاکہ ملک میں امن قائم ہو اور ترقی میں رکاوٹ نہ آئے۔
1. यूपी के गाजियाबाद में डासना देवी मन्दिर के महंत द्वारा इस्लाम मज़हब के खिलाफ फिर से नफरती बयानबाजी की गयी जिससे उस पूरे इलाके में तथा देश के कई हिस्सों में भी अशान्ति व तनाव की स्थिति उत्पन्न है। पुलिस द्वारा प्रदर्शनकारियों के खिलाफ तो कार्रवाई की गयी किन्तु मूल दोषी भयमुक्त।
— Mayawati (@Mayawati) October 6, 2024
قابل ذکر ہے کہ غازی آباد کے ڈاسنا مندر کے مہنت اور جونا اکھاڑہ کے یتی نرسمہانند نے پیغمبر اسلام پر نازیبا تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بیان ہندی بھون میں ایک خدمت تنظیم کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام میں دیا۔ اس کے بعد ان کے خلاف تھانہ سیہانی گیٹ میں ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ معاملے کو لے کر نہ صرف غازی آباد بلکہ ملک کے کئی حصوں میں مسلم مذہبی رہنماؤں اور تنظیموں نے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: |