ETV Bharat / business

روہتک: ماہی پروری منصوبے کا آغاز

author img

By

Published : Feb 5, 2020, 11:47 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 8:34 AM IST

مرکزی حکومت نے ورلڈ بینک کی اشتراک سے ماہی پروری کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سلسلے میں ورلڈ بینک کے زرعی ماہر معاشیات ایڈورڈ ورزن بھی روہتک کے لاہلی گاؤں پہنچے ہیں۔

union government and world bank working together for making fish farming is farmer beneficiary
ماہی پروری منصوبے

مرکزی حکومت نے سنہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا ہدف رکھا ہے، جس کے لیے متعدد منصوبے کے تحت حکومت کام کررہی ہے۔ اس سلسلے میں ہریانہ کے روہتک کے ایک کسان کا کہنا ہے کہ اگر کسان عزم کرے تو وہ اپنی آمدنی کو دو گنا نہیں بلکہ تین گنا کرسکتا ہے۔'

ماہی پروری منصوبے
اس کے لیے ضروری ہے کہ کسان کو سرکاری اسکیموں کے بارے میں صحیح معلومات ہو۔ خصوصاً مرکزی حکومت کے زیر انتظام چلنے والے اسکیمز کے تعلق سے معلومات ہونا ضروری ہے۔

حکومت نے کسانوں کی آمدنی کو دو گنی کرنے کے لیے ماہی پروی کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہے۔ اس منصوبے کے تحت ضلع روہتک کے لاہلی گاؤں میں ہے، جہاں بنجر زمین پر ماہی پروری پر عمل شروع کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے اس منصوبے کو ورلڈ بینک کا تعاون حاصل ہے۔

ماہی پروری کو آسان بنانے کے لیے مرکزی حکومت نے قومی کاشتکاری ہائیر ایجوکیشن کا منصوبہ شروع کیا ہے، اسی منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے ورلڈ بینک کے زرعی ماہر معاشیات ایڈورڈ ورزن بھی لاہلی پہنچنے ہیں۔ ایڈورڈ ورزن نے بتایا کہ ہریانہ اور پنجاب میں بہت سی زمین ایسی ہے جو زراعت کے لائق نہیں ہے، لیکن ان زمینوں میں مچھلی پروری ممکن ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ماہی پروری کے لیے قومی کاشتکاری ہائیر ایجوکیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے اور اس منصوبے پر مجموعی طور پر 11 سو کروڑ روپے خرچ کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ جس میں سے 50 فیصد عالمی بینک برداشت کریگی'۔

یہ منصوبے کسانوں کے لیے فائدہ مند ہیں: گوپال کرشنا
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منصوبے سے جہاں کاشتکاروں کو فوائد ملتے ہیں، اسی طرح طلباء کو بھی اس کاروبار کے بارے میں اچھی معلومات حاصل ہوتی ہیں اور وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ پاتے ہیں۔ اسی دوران، ممبئی کے سنٹرل فشریز ایجوکیشن کے ڈائریکٹر گوپال کرشنا بھی لاہلی گاؤں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ بنجر زمین میں ٹکنالوجی کا استعمال سے ماہی پروری ممکن ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد زیادہ سے زیادہ کسانوں کو اس کے بارے میں تربیت دینا ہے'۔

مرکزی حکومت نے سنہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا ہدف رکھا ہے، جس کے لیے متعدد منصوبے کے تحت حکومت کام کررہی ہے۔ اس سلسلے میں ہریانہ کے روہتک کے ایک کسان کا کہنا ہے کہ اگر کسان عزم کرے تو وہ اپنی آمدنی کو دو گنا نہیں بلکہ تین گنا کرسکتا ہے۔'

ماہی پروری منصوبے
اس کے لیے ضروری ہے کہ کسان کو سرکاری اسکیموں کے بارے میں صحیح معلومات ہو۔ خصوصاً مرکزی حکومت کے زیر انتظام چلنے والے اسکیمز کے تعلق سے معلومات ہونا ضروری ہے۔

حکومت نے کسانوں کی آمدنی کو دو گنی کرنے کے لیے ماہی پروی کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہے۔ اس منصوبے کے تحت ضلع روہتک کے لاہلی گاؤں میں ہے، جہاں بنجر زمین پر ماہی پروری پر عمل شروع کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے اس منصوبے کو ورلڈ بینک کا تعاون حاصل ہے۔

ماہی پروری کو آسان بنانے کے لیے مرکزی حکومت نے قومی کاشتکاری ہائیر ایجوکیشن کا منصوبہ شروع کیا ہے، اسی منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے ورلڈ بینک کے زرعی ماہر معاشیات ایڈورڈ ورزن بھی لاہلی پہنچنے ہیں۔ ایڈورڈ ورزن نے بتایا کہ ہریانہ اور پنجاب میں بہت سی زمین ایسی ہے جو زراعت کے لائق نہیں ہے، لیکن ان زمینوں میں مچھلی پروری ممکن ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ماہی پروری کے لیے قومی کاشتکاری ہائیر ایجوکیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے اور اس منصوبے پر مجموعی طور پر 11 سو کروڑ روپے خرچ کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ جس میں سے 50 فیصد عالمی بینک برداشت کریگی'۔

یہ منصوبے کسانوں کے لیے فائدہ مند ہیں: گوپال کرشنا
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منصوبے سے جہاں کاشتکاروں کو فوائد ملتے ہیں، اسی طرح طلباء کو بھی اس کاروبار کے بارے میں اچھی معلومات حاصل ہوتی ہیں اور وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ پاتے ہیں۔ اسی دوران، ممبئی کے سنٹرل فشریز ایجوکیشن کے ڈائریکٹر گوپال کرشنا بھی لاہلی گاؤں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ بنجر زمین میں ٹکنالوجی کا استعمال سے ماہی پروری ممکن ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد زیادہ سے زیادہ کسانوں کو اس کے بارے میں تربیت دینا ہے'۔

Intro:बंजर जमीन पर मछली पालन से किसानों की आय हो सकती है 3 गुना।

वर्ल्ड बैंक भी आया साथ

एंकर-अगर मछली पालन की खेती सही तरीके से की जाए तो किसानों की आय दोगुनी नहीं तीन गुना हो सकती है।जिसके लिए केंद्र सरकार की ओर से कई प्रोजेक्ट चलाए जा रहे हैं। उसी में से एक प्रोजेक्ट है रोहतक जिले के लाहली गांव में, जहां पर बंजर जमीन पर झींगा मछली की खेती की जाती है। इस खेती को ज्यादा लोगों के पास पहुंचाया जाए उसके लिए। केंद्र सरकार ने राष्ट्रीय खेती उच्चतर शिक्षा का प्रोजेक्ट शुरू किया है, इस प्रोजेक्ट पर 1100 करोड रुपए खर्च आएगा जिसमें से 50% वर्ल्ड बैंक की ओर से वहन किया जाएगा। उसी प्रोजेक्ट को देखने के लिए वर्ल्ड बैंक के कृषि अर्थशास्त्री एडवर्ड वर्जन भी पहुंचे।

Body:एडवर्ड वर्जन ने बताया कि हरियाणा और पंजाब में बहुत सी जमीन ऐसी है जो खेती के लायक नहीं है। लेकिन उस पर मछली पालन किया जा सकता है। ताकि किसानों की आय बढ़ सके, इसलिए वे यहां पर यह प्रोजेक्ट देखने के लिए आए हैं। साथ ही उन्होंने कहा कि मछली पालन की खेती के लिए राष्ट्रीय खेती उच्चतर शिक्षा का प्रोजेक्ट चलाया गया है और उस प्रोजेक्ट पर कुल 11 सौ करोड रुपए खर्चा आना है। जिसमें से 50% वर्ल्ड बैंक वहन करेगा। उन्होंने कहा कि इस तरह के प्रोजेक्ट से जहां किसानों को तो लाभ मिलता ही है, साथ ही विद्यार्थियों को भी अच्छी जानकारी इस व्यवसाय को लेकर मिल जाती है और वह उसे ज्यादा से ज्यादा लोगों तक पहुंचा पाते।

बाईट एडवर्ड वर्जन, वर्ल्ड बैंक के कृषि अर्थशास्त्रीConclusion:वही केंद्रीय मत्स्य शिक्षा संस्थान मुंबई के निदेशक गोपाल कृष्णा भी लाहली गांव पहुंचे और उन्होंने कहा कि मत्स्य पालन खेती में टेक्नोलॉजी का इस्तेमाल करके बंजर जमीन पर इस खेती को करने के लिए यह प्रोजेक्ट बहुत महत्वपूर्ण है। इस प्रोजेक्ट का मुख्य उद्देश्य ज्यादा से ज्यादा किसानों को इस खेती के बारे में प्रशिक्षित करना है। उनका संस्थान भारत सरकार द्वारा बनाई गई नीतियों को लेकर काम करता है। जिस तरह का यह व्यवसाय है उससे किसानों की आय दोगुनी नहीं 3 गुना हो सकती है। उन्होंने बताया कि इस व्यवसाय को करने के लिए प्रति हेक्टेयर 20 से ₹25 लाख का खर्च आता है। जबकि हर 4 महीने में 6 से ₹10 लाख तक की आमदनी प्रति हेक्टेयर हो सकती है।

बाईट गोपाल कृष्णा, केंद्रीय मत्स्य शिक्षा संस्थान मुंबई के निदेशक
Last Updated : Feb 29, 2020, 8:34 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.