مرکزی حکومت نے سنہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا ہدف رکھا ہے، جس کے لیے متعدد منصوبے کے تحت حکومت کام کررہی ہے۔ اس سلسلے میں ہریانہ کے روہتک کے ایک کسان کا کہنا ہے کہ اگر کسان عزم کرے تو وہ اپنی آمدنی کو دو گنا نہیں بلکہ تین گنا کرسکتا ہے۔'
حکومت نے کسانوں کی آمدنی کو دو گنی کرنے کے لیے ماہی پروی کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہے۔ اس منصوبے کے تحت ضلع روہتک کے لاہلی گاؤں میں ہے، جہاں بنجر زمین پر ماہی پروری پر عمل شروع کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے اس منصوبے کو ورلڈ بینک کا تعاون حاصل ہے۔
ماہی پروری کو آسان بنانے کے لیے مرکزی حکومت نے قومی کاشتکاری ہائیر ایجوکیشن کا منصوبہ شروع کیا ہے، اسی منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے ورلڈ بینک کے زرعی ماہر معاشیات ایڈورڈ ورزن بھی لاہلی پہنچنے ہیں۔ ایڈورڈ ورزن نے بتایا کہ ہریانہ اور پنجاب میں بہت سی زمین ایسی ہے جو زراعت کے لائق نہیں ہے، لیکن ان زمینوں میں مچھلی پروری ممکن ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ماہی پروری کے لیے قومی کاشتکاری ہائیر ایجوکیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے اور اس منصوبے پر مجموعی طور پر 11 سو کروڑ روپے خرچ کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ جس میں سے 50 فیصد عالمی بینک برداشت کریگی'۔
یہ منصوبے کسانوں کے لیے فائدہ مند ہیں: گوپال کرشنا
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منصوبے سے جہاں کاشتکاروں کو فوائد ملتے ہیں، اسی طرح طلباء کو بھی اس کاروبار کے بارے میں اچھی معلومات حاصل ہوتی ہیں اور وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ پاتے ہیں۔ اسی دوران، ممبئی کے سنٹرل فشریز ایجوکیشن کے ڈائریکٹر گوپال کرشنا بھی لاہلی گاؤں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ بنجر زمین میں ٹکنالوجی کا استعمال سے ماہی پروری ممکن ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد زیادہ سے زیادہ کسانوں کو اس کے بارے میں تربیت دینا ہے'۔