وزارت کے فیصلے کے بعد سیاحت کی صنعت سے وابستہ افراد نے تیاریاں شروع کردی ہے، جبکہ کچھ لوگون نے تشویش ظاہر کیا ہے۔ مزید کچھ صحت کارکنوں نے حیرانی ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ تھوڑا جلدبازی میں لیا گیا ہے کیوں کہ ابھی تک کووڈ۔ 19 انفیکشن کا پھیلاؤ کو روکا نہیں جا سکا ہے۔
جمعرات کو مرکزی وزیر ثقافت پرہلاد سنگھ نے ٹویٹ کیا کہ ضروری احتیاطی تدابیر اور مکمل حفاظتی اقدامات کے ساتھ اے ایس آئی آثار کو کھولا جاسکتا ہے۔
سماجی کارکن شروان کمار سنگھ نے سوالیہ لہجے کہا کہ' جب ٹرینیں نہیں چل رہی ہیں اور بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع نہیں ہوئی ہیں تو آگرہ میں سیاح کہاں اور کیسے آئیں گے۔'
حالانکہ اے ایس آئی حکام نے واضح کیا ہے کہ ایس او پی میں درج پابندیوں کے ساتھ داخلے کی اجازت ہوگی، جس کی سیاحوں کو سختی سے پابندی کرنے کی ضرورت ہوگی۔
کرونا سے بری طرح متاثرہ سیاحت کو رفتار دینے کے لیے مقامی ہوٹل، تاجروں نے آگرہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے، بین الاقوامی پروازوں اور آگرہ کو ملک کی اہم مقاموں سے جوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فی الحال تمام بڑے ہوٹلز میں بحالی اور مرمت کا کام جاری ہے۔ بین الاقوامی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے صفائی ستھرائی کے معیار کو اپ گریڈ کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔
سیاحت کی صنعت سے وابستہ اکھلیش دبی نے کہاکہ' یہ خطرہ نہیں ہوگا، بشرطیکہ وہ ایس او پی تیار کریں، مہمانوں کی تعداد طے کریں ۔ ہوائی اڈے، مالز ، ہوٹلوں کو دوبارہ کھول سکتے ہیں تو سیاحت کو کیوں نہیں۔ گھریلو زائرین کے لیے آگرہ پسندیدہ مقام ہے، لوگ ٹیکسیوں اور نجی کاروں کے ذریعہ آگرہ آتے ہیں۔ دوبارہ کھلنے سے متعلقین میں اعتماد پیدا ہوگا اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔ ایفل ٹاور بھی 25 جون سے دوبارہ کھل گیاہے'۔
ایک اعداد و شمار کے مطابق سالانہ 70 لاکھ سے زیادہ سیاح تاج محل کا دیدار کرنے آتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے ہر روز صرف 5 ہزار زائرین کو تاج محل دیکھنے کی اجازت دی ہے۔ صبح کی شفٹ میں 2،500 اور لنچ کے بعد 2500 زائرین کو تاج میں داخلہ ملے گا۔ اس موقعے پر زائرین کے لیے ضرورہ ہے کہ وہ اپنے چہرے کو ماسک سے ڈھانپلے اور سماجی دوری کو یقینی بنائیں۔ گروپ میں کسی بھی طرح کی تصویروں کی اجازت نہیں ہوگی۔ کنٹینمنٹ زون میں میموریل بند رہیں گی۔