ETV Bharat / business

سامان پہنچانے کے لیے ڈرون کا تجارتی استعمال دسمبر تک شروع ہوسکتا ہے: اسکائی ایئر

ڈی جی سی اے نے ڈرون آپریشن کے لیے 500 میٹر کے فاصلے کو بصری رینج متعین کیا ہے۔ اس مرئی رینج سے کم مسافت میں ڈرون کی پرواز ممنوع ہوگی۔

sky air start using drones for business purposes soon
sky air start using drones for business purposes soon
author img

By

Published : May 25, 2021, 9:23 PM IST

نئی دہلی: دور دراز علاقوں میں ادویات اور ویکسین جیسے سامان کو بہت کم وقت میں پہنچانے کے لیے ڈرون کا تجارتی استعمال رواں برس کے آخر تک شروع ہونے کی توقع ہے۔

حد بصارت سے دور ڈرون کے آپریشن کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کے ذریعہ اجازت یافتہ آپریٹروں میں شامل اسکائی ایئر موبلٹی کے چیف آپریٹنگ آفیسر ونگ کمانڈر (ریٹائرڈ) ایس وجئے نے 'یو این آئی' کو بتایا کہ ڈرون کا آپریشن اگلے مہینے شروع ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اگر سب کچھ معمول کے مطابق رہا تو، رواں برس کے آخر تک سامان پہنچانے کے لیے ڈرون کے تجارتی استعمال کی اجازت مل جائے گی۔ ابتدائی طور پر قدرتی آفات کے وقت ادویات، ویکسین اور فوڈ پیکٹ جیسی چیزوں کو پہنچانے کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔

ڈی جی سی اے نے ڈرون آپریشن کے لیے 500 میٹر کے فاصلے کو بصری رینج متعین کیا ہے۔ اس مرئی رینج سے کم مسافت میں ڈرون کی پرواز ممنوع ہوگی۔

اسکائی ایئر تلنگانہ حکومت کے 'میڈیسن فار دی اسکائی' (ایم ایف ٹی ایس) پروجیکٹ میں کام کر رہی ہے۔ مسٹر وجئے کے مطابق کووڈ-19 کی دوسری لہر کے دوران حد بصارت سے باہر ڈرون کے استعمال سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا عمل تیز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "پہلی لہر کی وجہ سے اس کے تجربے میں تاخیر ہوئی۔ دوسری لہر کے دوران اس میں تیزی آئی ہے۔ اب لوگ سمجھ گئے ہیں کہ آفات کے وقت ڈرون کا استعمال کتنا موثر ہوسکتا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ طویل فاصلے کے ڈرون آپریشنوں کے لئے بہت سارے اعداد و شمار دستیاب ہیں۔ گزشتہ سال، کچھ افریقی ممالک نے بھی ڈرون کے ذریعہ ادویات کی تقسیم شروع کردی تھی۔ تاہم، ان کے جغرافیائی حالات مختلف ہیں اور ہم ان کے تجربے کو جوں کو توں استعمال نہيں کر سکتے ہیں۔ اسی لئے الگ سے ٹرائل کیا جارہا ہے۔ اسکائی ایئر نے ایم ایف ٹی ایس پروجیکٹ کے لئے خصوصی ڈبے کا بندوبست کیا ہے جس میں دوائیں اور ویکسین مخصوص درجہ حرارت میں رکھی جاسکتی ہیں اور ان کو منزل مقصود تک پہنچائی جاسکتی ہیں۔

مسٹر وجئے نے بتایا کہ جب ڈرون کے استعمال سے سامان پہنچانے کی اجازت مل جائے گی تو اچانک مانگ بڑھ جائے گی۔ بڑی تعداد میں ڈرون تو دستیاب ہوجائیں گے، لیکن ان کے لئے پائلٹ تیار کرنا ایک چیلنج ہوگا۔ ملک میں ڈرون پائلٹوں کی تربیت گذشتہ برس دسمبر میں شروع ہوئی تھی۔ اب تک تربیت یافتہ تمام پائلٹ کسی نہ کسی انسٹی ٹیوٹ میں کام کر رہے ہیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے، ابتدائی دنوں میں تربیت یافتہ ڈرون پائلٹوں کی کمی ہوسکتی ہے۔

یو این آئی

نئی دہلی: دور دراز علاقوں میں ادویات اور ویکسین جیسے سامان کو بہت کم وقت میں پہنچانے کے لیے ڈرون کا تجارتی استعمال رواں برس کے آخر تک شروع ہونے کی توقع ہے۔

حد بصارت سے دور ڈرون کے آپریشن کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کے ذریعہ اجازت یافتہ آپریٹروں میں شامل اسکائی ایئر موبلٹی کے چیف آپریٹنگ آفیسر ونگ کمانڈر (ریٹائرڈ) ایس وجئے نے 'یو این آئی' کو بتایا کہ ڈرون کا آپریشن اگلے مہینے شروع ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اگر سب کچھ معمول کے مطابق رہا تو، رواں برس کے آخر تک سامان پہنچانے کے لیے ڈرون کے تجارتی استعمال کی اجازت مل جائے گی۔ ابتدائی طور پر قدرتی آفات کے وقت ادویات، ویکسین اور فوڈ پیکٹ جیسی چیزوں کو پہنچانے کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔

ڈی جی سی اے نے ڈرون آپریشن کے لیے 500 میٹر کے فاصلے کو بصری رینج متعین کیا ہے۔ اس مرئی رینج سے کم مسافت میں ڈرون کی پرواز ممنوع ہوگی۔

اسکائی ایئر تلنگانہ حکومت کے 'میڈیسن فار دی اسکائی' (ایم ایف ٹی ایس) پروجیکٹ میں کام کر رہی ہے۔ مسٹر وجئے کے مطابق کووڈ-19 کی دوسری لہر کے دوران حد بصارت سے باہر ڈرون کے استعمال سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا عمل تیز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "پہلی لہر کی وجہ سے اس کے تجربے میں تاخیر ہوئی۔ دوسری لہر کے دوران اس میں تیزی آئی ہے۔ اب لوگ سمجھ گئے ہیں کہ آفات کے وقت ڈرون کا استعمال کتنا موثر ہوسکتا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ طویل فاصلے کے ڈرون آپریشنوں کے لئے بہت سارے اعداد و شمار دستیاب ہیں۔ گزشتہ سال، کچھ افریقی ممالک نے بھی ڈرون کے ذریعہ ادویات کی تقسیم شروع کردی تھی۔ تاہم، ان کے جغرافیائی حالات مختلف ہیں اور ہم ان کے تجربے کو جوں کو توں استعمال نہيں کر سکتے ہیں۔ اسی لئے الگ سے ٹرائل کیا جارہا ہے۔ اسکائی ایئر نے ایم ایف ٹی ایس پروجیکٹ کے لئے خصوصی ڈبے کا بندوبست کیا ہے جس میں دوائیں اور ویکسین مخصوص درجہ حرارت میں رکھی جاسکتی ہیں اور ان کو منزل مقصود تک پہنچائی جاسکتی ہیں۔

مسٹر وجئے نے بتایا کہ جب ڈرون کے استعمال سے سامان پہنچانے کی اجازت مل جائے گی تو اچانک مانگ بڑھ جائے گی۔ بڑی تعداد میں ڈرون تو دستیاب ہوجائیں گے، لیکن ان کے لئے پائلٹ تیار کرنا ایک چیلنج ہوگا۔ ملک میں ڈرون پائلٹوں کی تربیت گذشتہ برس دسمبر میں شروع ہوئی تھی۔ اب تک تربیت یافتہ تمام پائلٹ کسی نہ کسی انسٹی ٹیوٹ میں کام کر رہے ہیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے، ابتدائی دنوں میں تربیت یافتہ ڈرون پائلٹوں کی کمی ہوسکتی ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.