ETV Bharat / business

قرض موریٹوریم معاملہ کی سماعت 13 اکتوبرتک ملتوی

author img

By

Published : Oct 5, 2020, 4:08 PM IST

سپریم کورٹ نے پیر کو مرکزی حکومت اور آر بی آئی کی طرف سے قرض موریٹوریم معاملے میں دائر جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، کیونکہ انہوں نے جواب میں کامت کمیٹی کی سفارش اور اس پر کارروائی شامل نہیں کیا تھا۔ عدالت عظمی نے کامت کمیٹی کی سفارشات پر مرکز سے 'مخصوص' جواب طلب کیا ہے۔

SC asks Centre, RBI to file Kamath panel suggestions, their decisions on loan moratorium
SC asks Centre, RBI to file Kamath panel suggestions, their decisions on loan moratorium

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے لاک ڈاون کے پیش نظربینک قرض موریٹوریم معاملہ میں مرکز کی جانب سے مبہم حلف نامے کے پیش نظر ایک ہفتہ کے اندر نیا حلف نامہ دائر کرنے کے لیے مرکزی حکوت اور دیگر کو ہدایت دی۔ مزید سماعت 13 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

جج اشوک بھوشن کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ’سود پر سود‘معافی کو لے کر مرکز کے ذریعہ داخل کیا گیا حلف نامہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ بنچ نے مرکزی حکومت اور آر بی آئی کے علاوہ انڈین بینک ایسوسی ایشن اور نجی بینکوں کو نیا حلف نامہ دائر کر کے متعلقہ معاملے میں پالیسی فیصلے، آخری مدت، اس سے وابستہ سرکلر وغیرہ کی وضاحت کرنے کو کہا ہے۔

درخواست گزاروں کی جانب سے بنچ کے سامنے یہ دلیل دی گئی کہ مرکز کی طرف سے دواکتوبر کو دائر حلف نامہ میں متعدد امور پر خاموشی اختیارکی گئی ہے۔ بنچ نے درخواست گزاروں کی اس دلیل کا نوٹس لیا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے وکیل راجیو دتّا نے کہا کہ حلف نامہ میں دوکروڑ روپے تک کے قرض سود پر سود کو معاف کرنے کا حکومت نے ذکر تو کیا ہے، لیکن اس سے متعلق کسی بھی پالیسی فیصلے کو ریکارڈ میں ابھی نہیں لایا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے دوکروڑ روپے تک کے لون پر’سود پر سود‘معاف کرنے کو کہا تھا۔ اس کا بوجھ خود مرکزی حکومت اٹھائے گی، جس کا تخمینہ 5000 سے 7000 کروڑ روپے ہوگا۔ اس سے قبل سماعت کے دوران حکومت سے کہا گیا کہ وہ ریئل اسٹیٹ اور بجلی پیداکرنے والوں کو بھی اس کے دائرے میں لائیں۔

جج اشوک بھوشن نے حکومت سے کہا کہ فیصلہ کے اعلان کے بعد مرکز یا آربی آئی کی طرف سے’کوئی نتیجہ خیز آرڈر یا سرکلر‘ جاری نہیں کیا گیا۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ جمعہ کو عدالت عظمیٰ میں ایک حلف نامہ دائر کرکے بتایا تھا کہ وہ چھوٹے کاروبار، تعلیم، ہاؤسنگ اور کریڈٹ کارڈ سمیت کچھ قرضوں کے لیے موریٹوریم کی مدت کے دوران لگنے والے سود پر سود کو معاف کرے گی۔

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے لاک ڈاون کے پیش نظربینک قرض موریٹوریم معاملہ میں مرکز کی جانب سے مبہم حلف نامے کے پیش نظر ایک ہفتہ کے اندر نیا حلف نامہ دائر کرنے کے لیے مرکزی حکوت اور دیگر کو ہدایت دی۔ مزید سماعت 13 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

جج اشوک بھوشن کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ’سود پر سود‘معافی کو لے کر مرکز کے ذریعہ داخل کیا گیا حلف نامہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ بنچ نے مرکزی حکومت اور آر بی آئی کے علاوہ انڈین بینک ایسوسی ایشن اور نجی بینکوں کو نیا حلف نامہ دائر کر کے متعلقہ معاملے میں پالیسی فیصلے، آخری مدت، اس سے وابستہ سرکلر وغیرہ کی وضاحت کرنے کو کہا ہے۔

درخواست گزاروں کی جانب سے بنچ کے سامنے یہ دلیل دی گئی کہ مرکز کی طرف سے دواکتوبر کو دائر حلف نامہ میں متعدد امور پر خاموشی اختیارکی گئی ہے۔ بنچ نے درخواست گزاروں کی اس دلیل کا نوٹس لیا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے وکیل راجیو دتّا نے کہا کہ حلف نامہ میں دوکروڑ روپے تک کے قرض سود پر سود کو معاف کرنے کا حکومت نے ذکر تو کیا ہے، لیکن اس سے متعلق کسی بھی پالیسی فیصلے کو ریکارڈ میں ابھی نہیں لایا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے دوکروڑ روپے تک کے لون پر’سود پر سود‘معاف کرنے کو کہا تھا۔ اس کا بوجھ خود مرکزی حکومت اٹھائے گی، جس کا تخمینہ 5000 سے 7000 کروڑ روپے ہوگا۔ اس سے قبل سماعت کے دوران حکومت سے کہا گیا کہ وہ ریئل اسٹیٹ اور بجلی پیداکرنے والوں کو بھی اس کے دائرے میں لائیں۔

جج اشوک بھوشن نے حکومت سے کہا کہ فیصلہ کے اعلان کے بعد مرکز یا آربی آئی کی طرف سے’کوئی نتیجہ خیز آرڈر یا سرکلر‘ جاری نہیں کیا گیا۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ جمعہ کو عدالت عظمیٰ میں ایک حلف نامہ دائر کرکے بتایا تھا کہ وہ چھوٹے کاروبار، تعلیم، ہاؤسنگ اور کریڈٹ کارڈ سمیت کچھ قرضوں کے لیے موریٹوریم کی مدت کے دوران لگنے والے سود پر سود کو معاف کرے گی۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.