رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 کے آخر تک چلن میں موجود 2 ہزار نوٹ کی تعداد 33،632 لاکھ تھی، جو مارچ 2019 کے آخر تک 32،910 لاکھ ہوگئی۔ مارچ 2020 کے اختتام تک چلن میں موجود 2000 نوٹوں کی تعداد مزید کم ہوکر 27،398 لاکھ ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق مارچ 2020 کے آخر تک چلن میں کل کرنسیوں میں 2 ہزار نوٹ کا حصہ کم ہوکر 2.4 فیصد رہ گیا ہے۔ یہ مارچ 2019 کے آخر تک 3 فیصد اور مارچ 2018 کے آخر تک 3.3 فیصد تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں ملازمت کی خراب صورتحال؟
اعداد و شمار کے مطابق ، مارچ 2020 تک ، گردشی میں کل کرنسی کی قیمت میں 2 ہزار نوٹ کا حصہ کم ہوکر 22.6 فیصد رہ گیا ہے۔ یہ مارچ ، 2019 کے آخر تک 31.2 فیصد اور مارچ ، 2018 کے آخر تک 37.3 فیصد تھا۔
رپورٹ کے مطابق 2018 سے تین برسوں کے دوران 500 اور 200 روپے کے نوٹ کی چلن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ قیمت اور مقدار دونوں کے مطابق 500 اور 200 روپے کے نوٹوں کی چلن میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019-20 میں 2،000 کرنسی نوٹ چھاپنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔
ریزرو بینک آف انڈیا نوٹ پرنٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (بی آر بی این ایم پی ایل) اور سیکیورٹی پرنٹنگ اینڈ منٹنگ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (ایس پی ایم سی آئی ایل) 2،000 نوٹ کی کوئی نئی فراہمی نہیں کی گئی تھی۔ 2019-20 میں بینک نوٹوں کے لیے آرڈر ایک برس پہلے کے مقابلے میں 13.1 فیصد کم تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019۔20 میں بینک نوٹ کی فراہمی بھی پچھلے برس کے مقابلے میں 23.3 فیصد کم تھی۔ اس کی بنیادی وجہ کوڈ 19 عالمی وبا ہے اور اس کے بعد لاک ڈاؤن ہے۔
ریزرو بینک نے کہا کہ 2019-20 میں 500 کے 1،463 کروڑ کے نوٹ چھاپنے کے احکامات دیئے گئے تھے۔ اس میں سے 1200 کروڑ کے نوٹ سپلائی کیے گئے تھے۔ اسی کے ساتھ ہی 2018-19 میں 1،169 کروڑ کے نوٹ چھاپنے کے حکم پر 1،147 کروڑ کے نوٹ فراہم کیے گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019-20 میں بی آر بی این ایم پی ایل اور ایس پی ایم سی آئی ایل کو 100 کے 330 کروڑ نوٹ چھپائی کا آڈر دیا گیا۔ اسی طرح 50 کے 240 کروڑ کے نوٹوں، 200 کے 205 کروڑ کے نوٹو،10 کے 147 کروڑ نوٹوں اور 20 کےر 125 کروڑ کے نوٹ پرنٹ کرنے کے احکامات دئے گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر مالی برس کے دوران فراہم کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019-20 میں بینکنگ کے شعبے میں پکڑے گئے جعلی نوٹوٹ ( ایف آئی سی این) میں سے 4.6 فیصد ریز بینک بینک کی سطح پر پکڑے گئے۔ وہیں 95.4 فیصد جعلی نوٹ کا پتہ دیگر بینکوں کی سطح پر چلا، کل ملاکر 296695 جعلی نوٹ پکڑے گئے۔
گذشتہ مالی برس کے مقابلے میں 10 جعلی نوٹوں میں 144.6 فیصد، 50 جعلی نوٹوں میں 28.7 فیصد، 200 کے جعلی نوٹوں میں 151.2 فیصد اور 500 جعلی نوٹوں میں 37.5 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔
اسی دوران 20 کے جعلی نوٹ میں 37.7 فیصد، 100 کے جعلی نوٹ میں 23.7 فیصد اور 2،000 کے جعلی نوٹ میں 22.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔گذشتہ مالی برس میں 2،000 کے 17،020 جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ 2018-19 میں یہ تعداد 21،847 تھی۔
واضح رہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا دھیرے دھیرے اے ٹی ایم سے 2 ہزار روپے کا نوٹ ہٹا رہی ہے۔ آر بی آئی کے رہنما خطوط کے مطابق اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے چھوٹے شہروں اور قصبوں میں اے ٹی ایم سے 2000 روپے کے نوٹ رکھنے کے لیے سلاٹ ہٹا دیے ہیں۔
اس سلاٹ کی جگہ بینک 100 روپے، 200 اور 500 روپے کی سلاٹ میں اضافہ کر رہی ہیں۔ تاہم یہ صرف چھوٹے شہروں میں کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بڑے نوٹ ختم کرکے کالے دھن کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ بڑے نوٹ واپس لینے کی وجہ سے، کالے دھن کا لین دین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔