ETV Bharat / business

ریلائنس کا سولر انرجی پروجیکٹ چین کے غلبہ کو چیلنج دے گا

ریلائنس کے میدان میں اترنے سے صورتحال بدلنے کی امید ہے۔ سنہ 2030 تک ریلائنس نے 100 گیگا واٹ سولر انرجی پیدا کرنے کا ہدف رکھا ہے۔

author img

By

Published : Jun 25, 2021, 8:45 PM IST

Reliance may soon disrupt India's solar energy market
ریلائنس کا سولر انرجی پروجیکٹ چین کے غلبہ کو چیلنج دے گا

ٹیلی کام اور رٹیل سیکٹر کے بعد، اب ریلائنس سولر انرجی سیکٹر میں انٹری کر رہا ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز کی عام سالانہ میٹنگ میں مکیش امبانی نے اگلے تین برسوں میں اینڈ ٹو اینڈ رینو ویبل انرجی ایکو سسٹم پر 75 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ چین کو ٹکر دینے کے لیے ریلائنس گجرات کے جام نگر میں 5ہزار ایکڑ میں دھیرو بھائی انبانی گرین انرجی گیگا کمپلیکس بنائے گا۔

بھارت کے سولر انرجی مارکٹ پر چینی کمپنیوں کا قبضہ ہے۔ سولر سیل، سولر پینل اور سولر ماڈیولس کی کل مانگ کا قریب 80 فیصدی چین سے درآمد ہوتاہے۔ کووڈ سے پہلے سنہ 2018-19 میں ملک میں 2.16 ارب ڈالر کا سولر ایکویپمنٹ چین سے منگوایا گیا۔ ایسا نہیں ہے کہ بھارت میں سولر ایکویپمنٹ نہیں بنتے لیکن چینی مال کے سامنے وہ ٹک نہیں پاتے کیونکہ چینی ایکویپمنٹ 30 سے 40 فیصد سستے ہوتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں سولر سیل بننے کے کام میں آنے والا پولی سلیکن میٹریل کے 64% حصے پر بھی چینی کمپنیاں قابض ہیں۔

ریلائنس کے میدان میں اترنے سے صورتحال بدلنے کی امید ہے۔ سنہ 2030 تک ریلائنس نے 100 گیگا واٹ سولر انرجی پیدا کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ جن میں سے ایک سولر ماڈیول فوٹو وولٹیک ماڈیول بنائے گی۔ دوسری انرجی کے سٹوریج کے لیے انتہائی جدید انرجی سٹوریج بیٹری بنانے کا کام کرے گی۔ تیسری، گرین ہائیڈروجن کے پروڈکشن کے لیے ایک الیکٹرو لائزر بنائے گی۔ چوتھی ہائیڈروجن کو انرجی میں بدلنے کے لیے فیول سیل بنائے گی۔

سولر انرجی کے لیے ریلائنس نے اینڈ ٹو اینڈ اپروچ کو اپنایا ہے جو کار گر ثابت ہوسکتی ہے۔ میگا کارخانوں کے علاوہ ریلائنس پروجیکٹ اور مالی انتظام کیلئے دو ڈویژن بھی بنائے گا۔ جن میں سے ایک ڈویژن رینوویبل انرجی پروڈکٹس کو بنانے اور انتظام کا کام دیکھے گا۔ جبکہ دوسرا ڈویژن رینوویبل انرجی پروڈکٹس کے مالی انتظام پر نظر رکھے گا۔ مطلب صاف ہے کہ کچے مال سے لکر رینوویبل انرجی ایکویپمنٹ کے پروڈکشن سے لیکر بڑے پروجیکٹ کی تعمیر اور ان کے مالی انتظام کا پورا کام ایک ہی چھت کے نیچے ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اس سے لاگت میں کمی آئے گی اور ریلائنس چینی کمپنیوں کو ٹکر دے پائے گا۔

رینوویبل انرجی پر بولتے ہوئے مکیش امبانی نے کہا کہ 'ہمارے سبھی پروڈکٹ ’ میڈ اِن انڈیا، بائے انڈیا، فار انڈیا اینڈ دی ورلڈ ‘ ہون گے۔ ریلائنس، گجرات اور بھارت کو دنیا سولر اور ہائیڈروجن نقشے پر قائم کرے گا۔ اگر ہم سولر انرجی کا صحیح استعمال کر پائے تو بھارت فوسل فیول کے نیٹ امپورٹر کی جگہ پر سولر انرجی کا نیٹ ایکسپورٹر بن سکتا ہے۔ ریلائنس اپنے نیو انرجی بزنس کو صحیح معنی میں گلوبل بزنس بنانا چاہتی ہے۔ ہم نے عالمی سطح پر کچھ بہترین ٹیلنٹ کے ساتھ ریلائنس نیو انرجی کونسل کا قیام کیا ہے'۔

ریلائنس کی سولر انرجی کا ایک حصہ روف۔ ٹاپ سولر اور گاوؤں میں سولر انرجی کی پیداوار سے آئے گا۔ گاوؤں میں سولر انرجی کے پروڈکشن سے دیہی معیشت کو تقویر ملنے کی امید ہے۔ ریلائنس کا ارادہ سولر ماڈیول کی قیمت دنے میں سب سے کم رکھنے کا ہے، تاکہ سولر انرجی کو کفایتی بنایا جاسکے۔ ادھر سرکار بھی سولر انرجی کو لیکر خاص سنجیدہ دکھائی دیتی ہے۔ سولر انرجی کو بڑھاوا دینے کے لیے مرکزی سرکار نے پردھان منتری کسان اُرجا سرکشا، روف ٹاپ سولر، سولر پارک جیسے متعدد منصوبے چلائے ہوئے ہیں۔

یواین آئی

ٹیلی کام اور رٹیل سیکٹر کے بعد، اب ریلائنس سولر انرجی سیکٹر میں انٹری کر رہا ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز کی عام سالانہ میٹنگ میں مکیش امبانی نے اگلے تین برسوں میں اینڈ ٹو اینڈ رینو ویبل انرجی ایکو سسٹم پر 75 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ چین کو ٹکر دینے کے لیے ریلائنس گجرات کے جام نگر میں 5ہزار ایکڑ میں دھیرو بھائی انبانی گرین انرجی گیگا کمپلیکس بنائے گا۔

بھارت کے سولر انرجی مارکٹ پر چینی کمپنیوں کا قبضہ ہے۔ سولر سیل، سولر پینل اور سولر ماڈیولس کی کل مانگ کا قریب 80 فیصدی چین سے درآمد ہوتاہے۔ کووڈ سے پہلے سنہ 2018-19 میں ملک میں 2.16 ارب ڈالر کا سولر ایکویپمنٹ چین سے منگوایا گیا۔ ایسا نہیں ہے کہ بھارت میں سولر ایکویپمنٹ نہیں بنتے لیکن چینی مال کے سامنے وہ ٹک نہیں پاتے کیونکہ چینی ایکویپمنٹ 30 سے 40 فیصد سستے ہوتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں سولر سیل بننے کے کام میں آنے والا پولی سلیکن میٹریل کے 64% حصے پر بھی چینی کمپنیاں قابض ہیں۔

ریلائنس کے میدان میں اترنے سے صورتحال بدلنے کی امید ہے۔ سنہ 2030 تک ریلائنس نے 100 گیگا واٹ سولر انرجی پیدا کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ جن میں سے ایک سولر ماڈیول فوٹو وولٹیک ماڈیول بنائے گی۔ دوسری انرجی کے سٹوریج کے لیے انتہائی جدید انرجی سٹوریج بیٹری بنانے کا کام کرے گی۔ تیسری، گرین ہائیڈروجن کے پروڈکشن کے لیے ایک الیکٹرو لائزر بنائے گی۔ چوتھی ہائیڈروجن کو انرجی میں بدلنے کے لیے فیول سیل بنائے گی۔

سولر انرجی کے لیے ریلائنس نے اینڈ ٹو اینڈ اپروچ کو اپنایا ہے جو کار گر ثابت ہوسکتی ہے۔ میگا کارخانوں کے علاوہ ریلائنس پروجیکٹ اور مالی انتظام کیلئے دو ڈویژن بھی بنائے گا۔ جن میں سے ایک ڈویژن رینوویبل انرجی پروڈکٹس کو بنانے اور انتظام کا کام دیکھے گا۔ جبکہ دوسرا ڈویژن رینوویبل انرجی پروڈکٹس کے مالی انتظام پر نظر رکھے گا۔ مطلب صاف ہے کہ کچے مال سے لکر رینوویبل انرجی ایکویپمنٹ کے پروڈکشن سے لیکر بڑے پروجیکٹ کی تعمیر اور ان کے مالی انتظام کا پورا کام ایک ہی چھت کے نیچے ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اس سے لاگت میں کمی آئے گی اور ریلائنس چینی کمپنیوں کو ٹکر دے پائے گا۔

رینوویبل انرجی پر بولتے ہوئے مکیش امبانی نے کہا کہ 'ہمارے سبھی پروڈکٹ ’ میڈ اِن انڈیا، بائے انڈیا، فار انڈیا اینڈ دی ورلڈ ‘ ہون گے۔ ریلائنس، گجرات اور بھارت کو دنیا سولر اور ہائیڈروجن نقشے پر قائم کرے گا۔ اگر ہم سولر انرجی کا صحیح استعمال کر پائے تو بھارت فوسل فیول کے نیٹ امپورٹر کی جگہ پر سولر انرجی کا نیٹ ایکسپورٹر بن سکتا ہے۔ ریلائنس اپنے نیو انرجی بزنس کو صحیح معنی میں گلوبل بزنس بنانا چاہتی ہے۔ ہم نے عالمی سطح پر کچھ بہترین ٹیلنٹ کے ساتھ ریلائنس نیو انرجی کونسل کا قیام کیا ہے'۔

ریلائنس کی سولر انرجی کا ایک حصہ روف۔ ٹاپ سولر اور گاوؤں میں سولر انرجی کی پیداوار سے آئے گا۔ گاوؤں میں سولر انرجی کے پروڈکشن سے دیہی معیشت کو تقویر ملنے کی امید ہے۔ ریلائنس کا ارادہ سولر ماڈیول کی قیمت دنے میں سب سے کم رکھنے کا ہے، تاکہ سولر انرجی کو کفایتی بنایا جاسکے۔ ادھر سرکار بھی سولر انرجی کو لیکر خاص سنجیدہ دکھائی دیتی ہے۔ سولر انرجی کو بڑھاوا دینے کے لیے مرکزی سرکار نے پردھان منتری کسان اُرجا سرکشا، روف ٹاپ سولر، سولر پارک جیسے متعدد منصوبے چلائے ہوئے ہیں۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.