ETV Bharat / business

آر سی ای پی بھارتی معیشت کے لیے کتنا فائد مند؟

وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ بنکاک پر سینئیر صحافی سمتا شرما کا تبصرہ۔

author img

By

Published : Nov 4, 2019, 6:28 PM IST

آرسی ای پی معاہدہ

وزیراعظم نریندرمودی آج بنکاک میں منعقد آسیان اجلاس میں دنیا کے سب سے طاقتور رہنماؤں کے ساتھ باہمی ملاقات کریں گے، جہاں بھارت کے بیوروکریٹس اور اس اجلاس میں حصہ لینے والے تمام ممالک کے سربراہان کا مقصد ہے کہ وہ علاقائی جامع معاشی شراکت داری(آر سی ای پی ) معاہدے پر غور و فکر کریں۔ بھارت کے ذریعہ کیے گئے مطالبات کے بعد ساؤتھ چین مورننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق عہدیداران اس معاہدے کے حصول کے لیے کام کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ علاقائی جامع معاشی شراکت داری آسیان کے دس ارکان ممالک اور ایف ٹی اے( آزادانہ تجارتی معاہدے) میں شامل چھ ممالک کے مابین ایک آزادانہ تجارتی معاہدہ ہے، ان ممالک کے علاوہ اس معاہدے میں بھارت، چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیاء اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔کہا گیا ہے کہ اگر اس مذاکرات کو کا میابی حاصل ہوتی ہے تو اس معاہدے میں شامل سبھی ممالک کے لیے علاقائی بازار کے میدان میں توسیع ہوگی اور یہ معاشیاتی نظام میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔آر سی ای پی میں شامل سبھی 16 ممالک کا مجموعی گھریلو پیداوار عالمی سطح کا ایک تہائی حصہ ہوگا اور دنیا کی نصف آبادی اس میں شامل ہوگی۔

وزیراعظم نریندر مودی نے جنوب مشرقی ایشیائی رہنماؤں کے ساتھ منعقدہ میٹںگ کے دوران علاقائی جامع معاشی شراکت داری معاہدہ کا ذکر کیے بغیر بھارت اور آسیان ممالک کے مابین ہورہی موجودہ تجارتی معاہدے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ہماری اقتصادی رشتوں کو مزید تقویت حاصل ہوگی بلکہ اس سے ہماری تجارتی نظام میں استحکام پیدا ہوگا۔آسیان ممالک اور بھارت کی مشترکہ مارکیٹ تقریبا دو بلین ہے اور اس کی جی ڈی پی 5.5 ٹرلین امریکی ڈالر سے بھی زائد ہے۔

وہیں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک بھارت کے ساتھ کچھ عارضی معاہدہ کا اعلان کرنے کے خواہاں ہیں۔وہیں تھائی لینڈ کے وزیراعظم پرایوت چان او چا نے آسیان اجلاس کے افتتاحی تقریب میں اس تجارتی معاہدے کے ہدف کو حاصل کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں رواں برس تک اقتصادی ترقی ، تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ آر سی ای پی معاہدے پر بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔

جاپانی، چینی اور تھائی میڈیا کی رپورٹ میں گھریلو مسئلے اور زرعی صنعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت ان معاملوں میں پیچھے ہے کیونکہ چینی مصنوعات بھارت کے بازار میں قبضہ جمائے بیٹھے ہیں، جس کے پیش نظر پیر کے روز آسیان سمیٹ کے رہنماء ایک مشترکہ بیان جاری کریں گے۔

سینئیر صحافی سمتا شرما کے قلم سے

وزیراعظم نریندرمودی آج بنکاک میں منعقد آسیان اجلاس میں دنیا کے سب سے طاقتور رہنماؤں کے ساتھ باہمی ملاقات کریں گے، جہاں بھارت کے بیوروکریٹس اور اس اجلاس میں حصہ لینے والے تمام ممالک کے سربراہان کا مقصد ہے کہ وہ علاقائی جامع معاشی شراکت داری(آر سی ای پی ) معاہدے پر غور و فکر کریں۔ بھارت کے ذریعہ کیے گئے مطالبات کے بعد ساؤتھ چین مورننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق عہدیداران اس معاہدے کے حصول کے لیے کام کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ علاقائی جامع معاشی شراکت داری آسیان کے دس ارکان ممالک اور ایف ٹی اے( آزادانہ تجارتی معاہدے) میں شامل چھ ممالک کے مابین ایک آزادانہ تجارتی معاہدہ ہے، ان ممالک کے علاوہ اس معاہدے میں بھارت، چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیاء اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔کہا گیا ہے کہ اگر اس مذاکرات کو کا میابی حاصل ہوتی ہے تو اس معاہدے میں شامل سبھی ممالک کے لیے علاقائی بازار کے میدان میں توسیع ہوگی اور یہ معاشیاتی نظام میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔آر سی ای پی میں شامل سبھی 16 ممالک کا مجموعی گھریلو پیداوار عالمی سطح کا ایک تہائی حصہ ہوگا اور دنیا کی نصف آبادی اس میں شامل ہوگی۔

وزیراعظم نریندر مودی نے جنوب مشرقی ایشیائی رہنماؤں کے ساتھ منعقدہ میٹںگ کے دوران علاقائی جامع معاشی شراکت داری معاہدہ کا ذکر کیے بغیر بھارت اور آسیان ممالک کے مابین ہورہی موجودہ تجارتی معاہدے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ہماری اقتصادی رشتوں کو مزید تقویت حاصل ہوگی بلکہ اس سے ہماری تجارتی نظام میں استحکام پیدا ہوگا۔آسیان ممالک اور بھارت کی مشترکہ مارکیٹ تقریبا دو بلین ہے اور اس کی جی ڈی پی 5.5 ٹرلین امریکی ڈالر سے بھی زائد ہے۔

وہیں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک بھارت کے ساتھ کچھ عارضی معاہدہ کا اعلان کرنے کے خواہاں ہیں۔وہیں تھائی لینڈ کے وزیراعظم پرایوت چان او چا نے آسیان اجلاس کے افتتاحی تقریب میں اس تجارتی معاہدے کے ہدف کو حاصل کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں رواں برس تک اقتصادی ترقی ، تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ آر سی ای پی معاہدے پر بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔

جاپانی، چینی اور تھائی میڈیا کی رپورٹ میں گھریلو مسئلے اور زرعی صنعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت ان معاملوں میں پیچھے ہے کیونکہ چینی مصنوعات بھارت کے بازار میں قبضہ جمائے بیٹھے ہیں، جس کے پیش نظر پیر کے روز آسیان سمیٹ کے رہنماء ایک مشترکہ بیان جاری کریں گے۔

سینئیر صحافی سمتا شرما کے قلم سے

Intro:Body:

fgdfg


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.