پیوش گوئل نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ سنہ 2016 کے 16 جنوری سے شروع کی گئی اسٹارٹ اَپ انڈیا 19 ایکشن پوائنٹز یا عملی نکات پر مشتمل ہے۔
مذکورہ 19 نکات مندرجہ ذیل ہیں۔
نمبر 1 : از خود تصدیق کی بنیاد پر عمل در آمد کا نظام۔
نمبر 2: اِسٹارٹ اَپس انڈیا ہب۔
نمبر 3: موبائل ایپ اور پورٹل کا آغاز۔
نمبر 4 : کم لاگت پر قانونی امداد اور تیز رفتاری کے ساتھ پیٹنٹ کے جائزے کا نظام۔
نمبر 5: اِسٹارٹ اَپس کے لئے عوامی حصولیابی کے معاملے میں رعایت شدہ اصول و قواعد۔
نمبر 6: اِسٹارٹ اَپس کے لئے باہر نکلنے کا تیز رفتار نظام۔
نمبر7: فنڈ آف فنڈس کے توسط سے ، جس کا بنیادی سرمایہ 10000 کرو ڑروپئے کے بقدر ہے ، سرمایہ امداد کی فراہمی۔
نمبر 8: اِسٹارٹ اَپس کے لئے قرض کی ضمانت کے لئے فنڈ۔
نمبر 9: بڑے منافعے پر ٹیکس سے استثنائی۔
نمبر 10 : تین برسوں تک اِسٹارٹ اَپس کو ٹیکس سے استثنائی۔
نمبر 11: معقول منڈی قدر و قیمت سے اوپر سرمایہ کاری کے معاملے میں ٹیکس سے استثنائی۔
نمبر 12: اختراع کی جھلک پیش کرنے اور ایک مشترکہ پلیٹ فراہم کرنے کے لیے اِسٹارٹ اَپس میلوں کا اہتمام۔
نمبر 13: اٹل اختراعی مشن کا آغاز۔
نمبر 14: انکیوبیٹر سیٹپ یعنی سرپرستی فراہم کرنے کے لئے نجی شعبے کی مہارت کو بروئے کار لانا۔
نمبر 15: قومی اداروں میں اختراعاتی مراکز کی تعمیر۔
نمبر 16: آئی آئی ٹی مدراس میں تحقیقی پارک سیٹپ کے طور پر 7 نئے تحقیقی پارکوں کا قیام۔
نمبر 17 : بایو ٹیکنا لوجی کے شعبے میں اِسٹارٹ اَپس کو فروغ دینا۔
نمبر 18 : طلباء کے لیے اختراعات پر مرتکز پروگراموں کا آغاز۔
نمبر 19 : سالانہ بنیاد پر انکیوبیٹر گرانڈ چیلنج۔
انہوں کہا کہ اسٹارٹ انڈیا اپنے آغاز کے بعد سے ملک بھر کے 19351 اَسٹارٹ اَپس کو صنعتی فروغ اور داخلی تجارت کے محکمے ( ڈی پی آئی آئی ٹی ) نے سنہ 2019جون 24 تک تسلیم کیا ہے۔
تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس انڈیا کی فہرست مندر ذیل ہے۔
خیال رہے کہ حکومت نے 10000 کرو روپے کی سرمائے سے اِسٹارٹ اَپس کے لے فنڈ آف فنڈس قائم کیا ہے۔ تاکہ اسٹارٹ اَپس کے لیے درکار سرمائے کی ضرورت کی تکمیل کی جا سکے۔
جبکہ ڈی پی آئی آئی ٹی نگرانی ایجنسی کے طور پر کام کرتاہے اور اسمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا (سِڈبی ) ایف ایس ایس کے لیے آپریٹنگ ایجنسی کے طورپر کام کرتا ہے۔ 10000 کروڑ روپئے کا مکمل سرمایہ اس لیے فراہم کرایا گیا ہے۔ تاکہ وہ اسکیم کی پیش رفت اور فنڈ کی دستیابی کی بنیاد پر 14 ویں اور 15 ویں مالیاتی کمیشن کے دائرۂ کار کے تحت فراہم کرایا جائے۔ سِڈبی نے درج رجسٹرڈ متبادل سرمایہ کاری فنڈ کے تحت 49 ایس ای بی آئی اداروں کو 3123.20 کروڑ روپے فراہم کرانے کا عہد کیا ہے۔ یہ تمام تر سرمایہ بھارتی روپے کی شکل میں 27478 کروڑ روپے کے بقدر ہے۔ جبکہ 483.46 کرو ڑروپے اسٹارٹ اپس کے لیے فنڈ آف فنڈس سے نکالے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ، اے آئی ایف اداروں میں 247 اسٹارٹ اَپس کے تحت 1625.73 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔
مجموعی طور پر 26 ریاستوں نے اسٹارٹ اَپس پالیسیوں کی تشہیر کی ہے اور مصروفِ عمل اسٹارٹ اَپس کی جانکاری بھی دی ہے۔ اَسٹارٹ اَپس پالیسیوں کی ریاست و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے مندرجہ ذیل ہے۔
نمبر 1: آندھر ا پردیش۔
نمبر 2: آسام۔
نمبر3: بہار۔
نمبر 4: چھتیس گڑھ۔
نمبر 5: گوا۔
نمبر 6: گجرات۔
نمبر 7: ہریانہ۔
نمبر8: ہماچل پردیش۔
نمبر9 : جموں و کشمیر۔
نمبر 10: جھار کھنڈ۔
نمبر 11: کرناٹک۔
نمبر 12: کیرلا۔
نمبر 13: مدھیہ پردیش۔
نمبر 14: مہاراشٹر۔
نمبر15: اڈیشہ۔
نمبر 16: راجستھان۔
نمبر17: تلنگانہ۔
نمبر 18: اتر پردیش۔
نمبر 19: اترا کھنڈ۔
نمبر 20: مغربی بنگال۔
نمبر 21: تمل ناڈو۔
نمبر 22: منی پور۔
نمبر23: پنجاب۔
نمبر 24: سکم۔
نمبر 25: ناگا لینڈ
ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعے اُن پانچ سرکردہ ریاستوں کی تفصیلات، جہاں سب سے زیادہ تعداد میں رجسٹریشن ہوئے ہیں، وہ مندرجہ ذیل ہے۔