ETV Bharat / business

'ریلوے کی نجکاری نہ کی جائے'

اپوزیشن نے حکومت پر ریلوے کی نجکاری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ صرف منافع کمانے کا ذریعہ نہیں ہے اور اس لیے اسے نجی ہاتھوں میں فروخت نہیں کیا جانا چاہیے۔

Opposition warns government against Railway privatisation
فائل فوٹو
author img

By

Published : Mar 12, 2020, 10:11 PM IST

لوک سبھا میں مالی برس 2020-21 کے لیے ریلوے کی گرانٹس کے مطالبے پر بحث کے ساتھ ہی آج بجٹ پر بحث شروع ہوئی۔ کانگریس کے ایم کے راگھون نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا 'ریلوے صرف منافع کمانے کا انجن نہیں ہے۔ یہ غریبوں کی لائف لائن ہے۔ یہ ایک طرح سے بھارت میں دوڑنے والا چھوٹا بھارت ہے'۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کے دور میں ریلوے کی آپریشنل کارکردگی میں مسلسل کمی آئی ہے۔ مالی سال 2014-15 میں یہ 6.95 فیصد، 2015-16 میں سات فیصد، 2016-17 میں 1.62 فیصد اور 2017-18 میں 0.51 فیصد رہ گئی۔

مسٹر راگھون نے الزام لگایا کہ ریلوے کے معاملے میں یہ حکومت پوری ناکام رہی ہے۔ مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں ریلوے پر خاص توجہ نہیں دی گئی ہے، اس کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

دراوڑ منیتر كژگم کے ایس ایس پلانی منیکم نے الزام لگایا کہ حکومت ریلوے کی نجکاری کر رہی ہے۔ اسے ایسا کرنے سے بچنا چاہیے۔ سڑک، آبی گزر گاہیں اور ایئر انڈیا تک کو نجی ہاتھوں میں دیاا جا رہا ہے۔ اب صرف ریلوے ہی بچا ہے۔ کم از کم اس کا پرائیویٹائزیشن نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مکمل ریل بجٹ کی روایت دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ریلوے میں مستقل تقرری کی جائے اور علاقائی عدم توازن ختم کیا جائے۔

مسٹر پلانی منیكم کہا کہ غریب لوگ کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت کو مختصر فاصلے کی ٹرینیں چلانے کو فروغ دینا چاہیے۔اس کے ساتھ ہی ٹرینوں میں غیر ریزرو ڈبوں کی تعداد میں اضافہ کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پہلے ریلوے کی توجہ مسافروں پر ہوتی تھی اب فریٹ ٹرانسپورٹ پر ہے۔

بی جے پی کے تپر گاؤ نے حکومت سے شمال مشرق کے لیے ریل پروجیکٹوں میں تیزی لانے کی مانگ کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ اس شعبے کے منصوبوں کو اقتصادی فائدہ کے امکان کی بجائے قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔ مسٹر گاؤ نے کہا کہ شمال مشرق کے لئے ریلوے کے کئی منصوبوں کی منظوری ملی ہے، لیکن کام بہت سست رفتاری سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کے نفاذ میں شمال مشرق کے ریل منصوبوں کا اہم کردار اہے۔

انہوں نے کہا کہ آسام کے بونگائی گاؤں میں ریل کوچ فیکٹری کو بھی منظوری مل چکی ہے، لیکن اس کا کام بھی اب تک شروع نہیں ہوا ہے۔ اسے بھی جلد عملی جامہ پہنایا جانا چاہئے۔ اور پرتھو رام کنڈ سے بلاگ تک ٹرین لائن بچھانے، منگل دوئی کو ٹرین راستے سے منسلک کرنے اور شمال مشرق میں ریفریج ریٹڑ والی مال گاڑی چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔

مسٹر گاؤ نے کہا کہ ڈبروگڑھ سے دہلی ٹرین لائن کی پوری طرح برق کاری کی جائے۔ ساتھ ہی شمال مشرق جانے والی ٹرینوں میں بھی نئے کوچ لگائے جائیں۔

لوک سبھا میں مالی برس 2020-21 کے لیے ریلوے کی گرانٹس کے مطالبے پر بحث کے ساتھ ہی آج بجٹ پر بحث شروع ہوئی۔ کانگریس کے ایم کے راگھون نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا 'ریلوے صرف منافع کمانے کا انجن نہیں ہے۔ یہ غریبوں کی لائف لائن ہے۔ یہ ایک طرح سے بھارت میں دوڑنے والا چھوٹا بھارت ہے'۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کے دور میں ریلوے کی آپریشنل کارکردگی میں مسلسل کمی آئی ہے۔ مالی سال 2014-15 میں یہ 6.95 فیصد، 2015-16 میں سات فیصد، 2016-17 میں 1.62 فیصد اور 2017-18 میں 0.51 فیصد رہ گئی۔

مسٹر راگھون نے الزام لگایا کہ ریلوے کے معاملے میں یہ حکومت پوری ناکام رہی ہے۔ مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں ریلوے پر خاص توجہ نہیں دی گئی ہے، اس کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

دراوڑ منیتر كژگم کے ایس ایس پلانی منیکم نے الزام لگایا کہ حکومت ریلوے کی نجکاری کر رہی ہے۔ اسے ایسا کرنے سے بچنا چاہیے۔ سڑک، آبی گزر گاہیں اور ایئر انڈیا تک کو نجی ہاتھوں میں دیاا جا رہا ہے۔ اب صرف ریلوے ہی بچا ہے۔ کم از کم اس کا پرائیویٹائزیشن نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مکمل ریل بجٹ کی روایت دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ریلوے میں مستقل تقرری کی جائے اور علاقائی عدم توازن ختم کیا جائے۔

مسٹر پلانی منیكم کہا کہ غریب لوگ کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت کو مختصر فاصلے کی ٹرینیں چلانے کو فروغ دینا چاہیے۔اس کے ساتھ ہی ٹرینوں میں غیر ریزرو ڈبوں کی تعداد میں اضافہ کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پہلے ریلوے کی توجہ مسافروں پر ہوتی تھی اب فریٹ ٹرانسپورٹ پر ہے۔

بی جے پی کے تپر گاؤ نے حکومت سے شمال مشرق کے لیے ریل پروجیکٹوں میں تیزی لانے کی مانگ کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ اس شعبے کے منصوبوں کو اقتصادی فائدہ کے امکان کی بجائے قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔ مسٹر گاؤ نے کہا کہ شمال مشرق کے لئے ریلوے کے کئی منصوبوں کی منظوری ملی ہے، لیکن کام بہت سست رفتاری سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کے نفاذ میں شمال مشرق کے ریل منصوبوں کا اہم کردار اہے۔

انہوں نے کہا کہ آسام کے بونگائی گاؤں میں ریل کوچ فیکٹری کو بھی منظوری مل چکی ہے، لیکن اس کا کام بھی اب تک شروع نہیں ہوا ہے۔ اسے بھی جلد عملی جامہ پہنایا جانا چاہئے۔ اور پرتھو رام کنڈ سے بلاگ تک ٹرین لائن بچھانے، منگل دوئی کو ٹرین راستے سے منسلک کرنے اور شمال مشرق میں ریفریج ریٹڑ والی مال گاڑی چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔

مسٹر گاؤ نے کہا کہ ڈبروگڑھ سے دہلی ٹرین لائن کی پوری طرح برق کاری کی جائے۔ ساتھ ہی شمال مشرق جانے والی ٹرینوں میں بھی نئے کوچ لگائے جائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.