ان کارخانوں میں کام کرنے والوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔ تقریباً ڈھائی ماہ بعد چند کارخانوں میں کام دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ تاہم ان کارخانوں میں کام کرنے والے زیادہ تر کاریگر اب بھی بے روزگار ہیں۔ ان کارخانوں سے ہزاروں افراد کا روزگار منسلک ہے لیکن گزشتہ تقریباً ڈھائی ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کاروبار پوری طرح سے بند ہے۔
کولکاتا کے راجا بازار، پٹوار بگان اور پارسی بگان میں جوتے چپل تیار کرنے کے ہزاروں چھوٹے چھوٹے کارخانے ہیں چونکہ یہ علاقے مسلم آبادی پر مشتعل ہیں۔ اس لیے کارخانوں میں کام کرنے والے زیادہ تر مسلمان ہی ہیں۔ کارخانے بند ہونے کی وجہ سےانہیں بھی مشکل ترین حالات کا سامنا ہے۔
ایک دکاندار منور آزاد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران کارخانے مکمل طور پر بند تھے۔ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کے بعد بھی لوکل ٹرین بند ہیں جس کی وجہ سے دور دراز کے خریدار نہیں آ رہے ہیں۔ دوسری جانب کام نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر کاریگر اپنے گاؤں چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے 90 فیصد کارخانے بند ہیں۔'
ایک کارخانے میں کام کرنے والے کاریگر محمد نوشاد نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران ہمارے پاس جو جمع پونجی تھی سب ختم ہو گئی۔ بچوں کی تعلیم کے لیے روپے نہیں ہیں۔ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے پر گزشتہ 10 جون سے کچھ کام شروع ہوا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ رمضان اور عید میں ہونے والی آمدنی بھی نہیں ہوئی۔ اس بار اب درگاہ پوجا پر نگاہیں ہیں۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو حالات بہتر ہونے کی امید ہے۔ محمد شاہد نے بتایا کہ اس پیشے جڑے زیادہ تر گاؤں چلے گئے ہیں۔ کارخانے تو کھل گئے ہیں لیکن وہ اگر آبھی جائیں تو بھوکے مریں گے کیونکہ یہاں کام نہیں ہے۔