ETV Bharat / business

کولکاتا: چمڑے کی صنعت پر لاک ڈاؤن کی مار - جوتے چپل تیار کرنے کے ہزاروں چھوٹے چھوٹے کارخانے

لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ہر شعبہ زندگی متاثر ہوا ہے۔ وہیں چمڑے سے بننے والی مصنوعات کا کاروبار بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ کولکاتا میں جوتے چپل کے ہزاروں چھوٹے کارخانے ہیں، ان کارخانوں میں برانڈیڈ کمپنیوں کے بھی جوتے کے سول (مسل) تیار کیے جاتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کاروبار پوری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

lockdown impact: leather industry facing crisis
lockdown impact: leather industry facing crisis
author img

By

Published : Jun 19, 2020, 10:24 PM IST

ان کارخانوں میں کام کرنے والوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔ تقریباً ڈھائی ماہ بعد چند کارخانوں میں کام دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ تاہم ان کارخانوں میں کام کرنے والے زیادہ تر کاریگر اب بھی بے روزگار ہیں۔ ان کارخانوں سے ہزاروں افراد کا روزگار منسلک ہے لیکن گزشتہ تقریباً ڈھائی ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کاروبار پوری طرح سے بند ہے۔

ویڈیو

کولکاتا کے راجا بازار، پٹوار بگان اور پارسی بگان میں جوتے چپل تیار کرنے کے ہزاروں چھوٹے چھوٹے کارخانے ہیں چونکہ یہ علاقے مسلم آبادی پر مشتعل ہیں۔ اس لیے کارخانوں میں کام کرنے والے زیادہ تر مسلمان ہی ہیں۔ کارخانے بند ہونے کی وجہ سےانہیں بھی مشکل ترین حالات کا سامنا ہے۔

ایک دکاندار منور آزاد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران کارخانے مکمل طور پر بند تھے۔ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کے بعد بھی لوکل ٹرین بند ہیں جس کی وجہ سے دور دراز کے خریدار نہیں آ رہے ہیں۔ دوسری جانب کام نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر کاریگر اپنے گاؤں چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے 90 فیصد کارخانے بند ہیں۔'

ایک کارخانے میں کام کرنے والے کاریگر محمد نوشاد نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران ہمارے پاس جو جمع پونجی تھی سب ختم ہو گئی۔ بچوں کی تعلیم کے لیے روپے نہیں ہیں۔ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے پر گزشتہ 10 جون سے کچھ کام شروع ہوا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ رمضان اور عید میں ہونے والی آمدنی بھی نہیں ہوئی۔ اس بار اب درگاہ پوجا پر نگاہیں ہیں۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو حالات بہتر ہونے کی امید ہے۔ محمد شاہد نے بتایا کہ اس پیشے جڑے زیادہ تر گاؤں چلے گئے ہیں۔ کارخانے تو کھل گئے ہیں لیکن وہ اگر آبھی جائیں تو بھوکے مریں گے کیونکہ یہاں کام نہیں ہے۔

ان کارخانوں میں کام کرنے والوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔ تقریباً ڈھائی ماہ بعد چند کارخانوں میں کام دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ تاہم ان کارخانوں میں کام کرنے والے زیادہ تر کاریگر اب بھی بے روزگار ہیں۔ ان کارخانوں سے ہزاروں افراد کا روزگار منسلک ہے لیکن گزشتہ تقریباً ڈھائی ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کاروبار پوری طرح سے بند ہے۔

ویڈیو

کولکاتا کے راجا بازار، پٹوار بگان اور پارسی بگان میں جوتے چپل تیار کرنے کے ہزاروں چھوٹے چھوٹے کارخانے ہیں چونکہ یہ علاقے مسلم آبادی پر مشتعل ہیں۔ اس لیے کارخانوں میں کام کرنے والے زیادہ تر مسلمان ہی ہیں۔ کارخانے بند ہونے کی وجہ سےانہیں بھی مشکل ترین حالات کا سامنا ہے۔

ایک دکاندار منور آزاد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران کارخانے مکمل طور پر بند تھے۔ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کے بعد بھی لوکل ٹرین بند ہیں جس کی وجہ سے دور دراز کے خریدار نہیں آ رہے ہیں۔ دوسری جانب کام نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر کاریگر اپنے گاؤں چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے 90 فیصد کارخانے بند ہیں۔'

ایک کارخانے میں کام کرنے والے کاریگر محمد نوشاد نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران ہمارے پاس جو جمع پونجی تھی سب ختم ہو گئی۔ بچوں کی تعلیم کے لیے روپے نہیں ہیں۔ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے پر گزشتہ 10 جون سے کچھ کام شروع ہوا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ رمضان اور عید میں ہونے والی آمدنی بھی نہیں ہوئی۔ اس بار اب درگاہ پوجا پر نگاہیں ہیں۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو حالات بہتر ہونے کی امید ہے۔ محمد شاہد نے بتایا کہ اس پیشے جڑے زیادہ تر گاؤں چلے گئے ہیں۔ کارخانے تو کھل گئے ہیں لیکن وہ اگر آبھی جائیں تو بھوکے مریں گے کیونکہ یہاں کام نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.