عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران رواں برس دیوالی مختلف انداز میں منائی گئی، اس بار کی دیوالی میں چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا گیا جبکہ گھریلو مصنوعات کی خوب خریداری ہوئی۔ تہواروں کے اس موسم میں کھادی کے دستکاروں کو زبردست فائدہ پہنچا ہے اور کھادی مصنوعات کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس 2 اکتوبر سے صرف 40 دنوں میں کھادی کی ایک دن کی فروخت کناڈ پلیس نئی دہلی کے کھادی انڈیا آؤٹ لیٹ میں چار مرتبہ ایک کروڑ کے نشان کو پار کر گئی ہے۔
تیرہ نومبر کو اس آؤٹ لیٹ میں کل فروخت 1.11 کروڑ روپے رہی جو کہ رواں برس کسی ایک دن کی سب سے زیادہ فروخت ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد کاروباری سرگرمیاں دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے کھادی کی فروخت کے اعداد وشمار رواں برس گاندھی جینتی (2اکتوبر) کو 1.02 کروڑ روپے تک پہنچ گئے۔ اس کے بعد 24 اکتوبر کو یہ فروخت 1.5 کروڑ روپے اور 7 نومبر کو 1.06 کروڑ روپے درج کی گئی۔
اس سے قبل سنہ 2018 میں چار مواقع پر یومیہ فروخت ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہوئی تھی۔ رواں برس سب سے زیادہ فروخت 13 اکتوبر کو ہوئی جو کہ 1.25 کروڑ روپے تھی۔ کھادی کی اب تک کی ایک دن کی سب سے زیادہ فروخت 2 اکتوبر 2019 کو ریکارڈ کی گئی تھی جو کہ 1.27 کروڑ روپے تھی۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ 2016 سے پہلے کھادی کی یومیہ فروخت کبھی بھی ایک کروڑ روپے سے آگے نہیں بڑھی۔ 2016 میں 22 اکتوبر کو کناٹ پلیس کے کھادی انڈیا آؤٹ لیٹ میں یومیہ فروخت 116.13 کروڑ روپے رہی۔
کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونئے کمار سکسینہ نے اس فروخت میں اضافے کی وجہ وزیر اعظم کی ’’سودیشی‘‘ خاص طور پر کھادی کو فروغ دینے کی بار بار کی جانے والی اپیلوں کو بتایا ہے۔ جناب سکسینہ نے کہا کہ ’’یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی ہے کہ بڑی تعداد میں کھادی سے محبت کرنے والے دستکاروں کی مدد کے لیے آگے آرہے ہیں۔ یہ دستکار کھادی اور گھریلوں صنعتوں کے شعبوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وبائی بیماری کے باوجود کھادی دستکاروں نے کھادی کی تیاری کی سرگرمیاں پورے جوش وخروش کے ساتھ جاری رکھیں اور ہم وطنوں نے بھی اسی جذبے کے ساتھ ان کی محنت کا جواب دیا ہے‘‘۔ جناب سکسینہ نے مزید کہا کہ اقتصادی کساد بازاری کے باوجود کے وی آئی سی نے کھادی کی ترقی کی رفتار جاری رکھی ہے۔
اس سال کھادی مصنوعات کی زبردست فروخت میں بڑی اہمیت اختیار کرلی ہے۔ کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے دوران قریب قریب تمام سرگرمیاں مؤثر ہوگئی تھیں لیکن کے وی آئی سی نے پورے ملک میں اپنی متنوع سرگرمیاں جاری رکھیں جن میں چہرے کے ماسک کی تیاری اور ذاتی حفاظت کا سامان مثلاً ہینڈ واش اور ہینڈ سینیٹائزر وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کپڑا اور بہت سی قسم کی گھریلو صنعتوں کی مصنوعات کی تیاری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ لاک ڈاؤن نے کھادی دستکاروں کی روزی روٹی کو بری طرح متاثر کیا لیکن ’’آتم نر بھر بھارت‘‘ اور ’’ووکل فار لوکل‘‘ کی وزیر اعظم کی اپیل نے مقامی مینوفیکچرنگ خاص طور کھادی اور گھریلوں صنعتوں کے سیکٹروں میں نئی روح پھونکی۔
کھادی کی ایک دن کی فروخت کے اعداد وشمار:
- چار اکتوبر 2014، 66.81 لاکھ روپے۔
- دو اکتوبر 2015، 91.42 لاکھ روپے۔
- بائیس اکتوبر 2016، 116.13 لاکھ روپے۔
- سترہ اکتوبر ، 2017، 117.08 لاکھ روپے۔
- دو اکتوبر، 2018، 105.94 لاکھ روپے۔
- تیرہ اکتوبر ، 2018125.25 لاکھ روپے۔
- سترہ اکتوبر، 2017، 102.72 لاکھ روپے۔
- بیس اکتوبر، 2018، 102.14 لاکھ روپے۔
- دو اکتوبر، 2019، 127.57 لاکھ روپے۔
- دو اکتوبر 2020، 102.24 لاکھ روپے۔
- چوبیس اکتوبر 2020، 105.62 لاکھ روپے۔
- سات نومبر 2020، 106.18 لاکھ روپے۔
- تیرہ نومبر 2020، 111.40 لاکھ روپے۔