بھارت دنیا میں دالوں کا سب سے بڑا پیدا وار ہونے کے باوجود انہیں اپنی ضروریات کے لیے دالیں درآمد کرنا پڑتی ہیں۔ لہذا حکومت نے دالوں کے استعمال کے معاملے میں خو کفیل اور اس کی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے مسلسل کوششیں کررہی ہیں۔
اس سلسلے میں حکومت نے مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں دالوں کے عالمی دن کی مناسبت سے پیر کے روز سے تین روزہ کانفرنس شروع کرنے جارہی ہے۔ جہاں ملک و بیرون ملک سے دالوں کی فصل کے ماہرین پہنچ رہے ہیں۔
اس کانفرنس میں آب و ہوا کی تبدیلی کے اس دور میں دالوں کی زراعت کو بڑھاوا دینے کے امکانات اور اس کے چیلنچ پر زرعی ماہرین تبادلہ خیال کریں گے۔ جس کے لیے کانفرنس کا موضوع بھی' پلس آب و ہوا اسمارٹ فصل، چیلنچ اینڈ مواقع' رکھا کیا گیا ہے'۔
یہ کانفرنس بھارتی زرعی تحقیقاتی کونسل (آئی سی اے آر) کے تحت اور بھوپال کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف دال ریسرچ میں منعقد ہونے جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزیر زراعت اور کسانوں کی بہبود وزیر نریندر سنگھ تومر بھی اس کانفرنس میں شریک ہوسکتے ہیں۔
مرکزی حکومت دالوں کے معاملے میں خود کیفل بننے کے علاوہ کسانوں کی آمدنی سنہ 2022 تک دوگنی کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ جس کے لیے دالوں کی پیداوار کو بڑھانے اور اس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دے رہی ہے۔ حکومت کی ان کوششوں سے فصل سنہ 2017۔18 میں ملک میں دالوں کی پیداوار بڑھ کر 254.2 لاکھ ٹن ہوگیا تھا۔ جس سے ملک دالوں کی کھپت میں خود کفیل بن گیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں سالانہ دالوں کی کھپت تقریباً 240 لاکھ ٹن بتایا گیا ہے۔