انہوں نے کہا کہ'اگر بحریہ کے لیے جنگی بحری جہاز اور آبدوز یہاں بننی ہے تو یقیناً اس میں لاکھوں کی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگی جہاز بنانے میں لاکھوں لوگ درکار ہوتے ہیں ایسے میں 8 سے 9 لاکھ نئے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی امید ہے'۔
انہوں نے کہا کہ بحری جہاز سازی کے میدان میں زیادہ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی کیونکہ یہ انتہائی محنت کش شعبہ ہے۔
لارسن اینڈ ٹوبرو کے دفاع اور اسمارٹ ٹیکنالوجی ڈویژن بورڈ کے رکن اور کل وقتی ڈائریکٹر جینت ڈی پاٹل نے کہا' مجھے یقین ہے کہ 5-10 لاکھ روپے کی ہر سرمایہ کاری سے مستحکم سیکٹرز میں ایک روزگار موقع پیدا ہوتا ہے۔جبکہ غیر مستحکم سیکٹرز میں زیادہ روزگار پیدا ہوتا ہے۔'
خیال رہے کہ سنہ 2014 میں وزیراعظم نریندر مودی نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے اور ملک کو صنعتی پیداوار کا مرکز بنانے کے لیے میک ان انڈیا نامی ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔ جس کا مقصد ملک کی جی ڈی پی میں مینو فیکچرنگ کی حصہ داری کو 25 فیصد سے زیادہ کرنا ہے۔فلیگ شپ اسکیم کے تحت، وزارت دفاع نے نجی شعبے کو شامل کرکے مینوفیکچرنگ میں اضافہ کے لیے میک ان انڈیا دفاع کے تحت سودیشی دفاعی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے بھی پہل کی۔
دفاعی صنعت کے ایک تجربہ کار اور دفاعی صنعت کی تنظیم سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچررز (ایس آئی ڈی ایم) کے صدر جیانت ڈی پاٹل کا کہنا ہے کہ گذشتہ 5-10 برسوں میں صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہوچکی ہے اور اب نجی شعبے کو اچھے آرڈر مل رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ گھریلو دفاعی صنعت کی تخمینہ ایک برس میں 80000 کروڑ سے لے کر 90000 کروڑ روپے تک ہوسکتا ہے، جو مستقبل میں دوگنا ہوجائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ' اس سے پہلے کی سرمایہ کاری نے روزگار پیدا کردیا ہے۔ لیکن جب 90000 کروڑ روپے کا کاروبار شامل کیا جائے گا تو 8-9 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔'
انہوں نے کہا کہ یہ ملازمتیں تین بلاکس، زمینی، ہوا اور بحری پلیٹ فارم پر ہوگی۔ تاہم زمینی اور بحری مینوفیکچرنگ کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی کیونکہ ملک نے اپنی مسلح افواج کی جدید کاری کی مہم اپنائی ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے مالی برس 2020-21 میں مسلح افواج کے لیے ریکارڈ 3.38 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ اس رقم میں سے ایک تہائی سے زیادہ 1.19 لاکھ کروڑ روپے، سرمایہ کے اخراجات کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو فوج کے لیے ہتھیاروں فراہم کرنے کے لیے ہوگا۔
بھارتی فضائیہ اسٹریٹجک شراکت داری کے تحت 110 سے زائد درمیانے وژن لڑاکا طیارے حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جینت ڈی پاٹل کا کہنا ہے کہ ملک نے فضائیہ میں 40 سے 50 فیصد سودیشی( گھریلو) حاصل کرلی ہے، جبکہ بحریہ میں یہ 60 سے 70 فیصد ہے اور زمینی افواج کے لیے ساز و سامان تیار کرنے میں 80 سے 90 فیصد سودیشی حاصل ہے۔
انہوں نے کہا' جہازوں کو درآمد نہیں کیا جائےگا، وہ یہاں تیار کیے جائیں گے۔ بیرون ملک سے صرف کچھ اعلی میعار کے الیکٹرانکس سامان خریدے جائیں گے۔'