ETV Bharat / business

باسمتی چاول پر تنازعہ: پاکستان نے بھارت کے اقدام کی مخالفت کیوں کی؟ - بھارت کو سالانہ 6.8 بلین ڈالر

باسمتی چاول پر حق ملکیت کے لیے بھارت اور پاکستان کے مابین تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ آئیے جانتے ہیں یہ تنازع کیا ہے اور باسمتی چاول کی برآ مد میں بھارت کی پوزیشن کیا ہے؟

india pakistan take battel over basmati rice to eu
india pakistan take battel over basmati rice to eu
author img

By

Published : Jun 12, 2021, 3:54 PM IST

باسمتی چاول پر حق ملکیت پر بھارت اور پاکستان کے مابین تنازعہ کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ در اصل باسمتی چاول کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر بھارت نے باسمتی کے خصوصی ٹریڈ مارک کے لیے یوروپی یونین میں درخواست دی ہے۔ بھارت باسمتی چاول پر حق ملکیت چاہتا ہے، جبکہ پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے اعتراض کیا ہے۔

پاکستان کا موقف

پاکستان کا دعوی ہے کہ یہ ہم پر ایٹمی بم گرانے جیسا ہے۔ پاکستان نے یوروپی کمیشن میں 'پروٹیکٹڈ جیوگرافیکل انڈیکیشن' (پی جی آئی) حاصل کرنے کے بھارت کے اقدام کی مخالفت کی ہے۔

بھارت کا موقف

اس سلسلے میں بھارت کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی درخواست میں یہ دعوی نہیں کیا ہے کہ ہمالیہ کے دامن میں واقع چاولوں کا واحد پیداوار ہے۔ لیکن پھر بھی پی جی آئی کا ٹیگ ملنے سے اسے یہ پہچان مل جائے گی۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق چاول کی بین الاقوامی برآمد سے بھارت کو سالانہ 6.8 بلین ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔ بھارتی باسمتی چاول کے ٹاپ 10 خریداروں میں پانچ خلیجی ممالک بھی سرفہرست ہیں۔ بھارت 25 فیصد شیئر کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا چاول ایکسپورٹر ہے۔ جبکہ پاکستان اس مد میں سالانہ 2.2 بلین ڈالر کماتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چاول کی برآمد میں پاکستان کو چوتھی پوزیشن حاصل ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے باسمتی چاول افریقہ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور ایران جیسے ممالک میں برآمد ہوتے ہیں۔ پانچ خلیجی ممالک بھارتی باسمتی چاول کے ٹاپ 10 خریداروں میں شامل ہیں۔

بھارت 25 فیصد عالمی شیئر کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا چاول ایکسپورٹر ہے، جس میں ہریانہ کے باسمتی چاول کا ایک نمایاں حصہ ہے۔ افریقی، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سمیت پڑوسی ممالک میں بھارتی چاول کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔ ملک سے برآمد ہونے والے باسمتی چاول کی تقریباً 50 فیصد پیداوار ہریانہ میں ہوتی ہے۔

باسمتی چاول پر حق ملکیت پر بھارت اور پاکستان کے مابین تنازعہ کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ در اصل باسمتی چاول کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر بھارت نے باسمتی کے خصوصی ٹریڈ مارک کے لیے یوروپی یونین میں درخواست دی ہے۔ بھارت باسمتی چاول پر حق ملکیت چاہتا ہے، جبکہ پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے اعتراض کیا ہے۔

پاکستان کا موقف

پاکستان کا دعوی ہے کہ یہ ہم پر ایٹمی بم گرانے جیسا ہے۔ پاکستان نے یوروپی کمیشن میں 'پروٹیکٹڈ جیوگرافیکل انڈیکیشن' (پی جی آئی) حاصل کرنے کے بھارت کے اقدام کی مخالفت کی ہے۔

بھارت کا موقف

اس سلسلے میں بھارت کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی درخواست میں یہ دعوی نہیں کیا ہے کہ ہمالیہ کے دامن میں واقع چاولوں کا واحد پیداوار ہے۔ لیکن پھر بھی پی جی آئی کا ٹیگ ملنے سے اسے یہ پہچان مل جائے گی۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق چاول کی بین الاقوامی برآمد سے بھارت کو سالانہ 6.8 بلین ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔ بھارتی باسمتی چاول کے ٹاپ 10 خریداروں میں پانچ خلیجی ممالک بھی سرفہرست ہیں۔ بھارت 25 فیصد شیئر کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا چاول ایکسپورٹر ہے۔ جبکہ پاکستان اس مد میں سالانہ 2.2 بلین ڈالر کماتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چاول کی برآمد میں پاکستان کو چوتھی پوزیشن حاصل ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے باسمتی چاول افریقہ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور ایران جیسے ممالک میں برآمد ہوتے ہیں۔ پانچ خلیجی ممالک بھارتی باسمتی چاول کے ٹاپ 10 خریداروں میں شامل ہیں۔

بھارت 25 فیصد عالمی شیئر کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا چاول ایکسپورٹر ہے، جس میں ہریانہ کے باسمتی چاول کا ایک نمایاں حصہ ہے۔ افریقی، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سمیت پڑوسی ممالک میں بھارتی چاول کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔ ملک سے برآمد ہونے والے باسمتی چاول کی تقریباً 50 فیصد پیداوار ہریانہ میں ہوتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.