سابق وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا کہ 'مہاراشٹر میں گزشتہ پانچ برس میں سب سے زیادہ کارخانے اور فیکڑیاں بند ہوگئی ہیں'۔
اسمبلی انتخاب کے لیے جاری انتخابی مہم کے دوران ڈاکٹر من موہن سنگھ نے مرکز اور ریاست میں حکومتوں کی عوام مخالف پالیسیوں کو اس کا ذمہ دار قراردیا ہے۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے لیے جاری انتخابی میں حصہ لینے کے لیے سابق وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ ممبئی آئے ہیں۔
انہوں نے مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدردفتر میں پنجاب اور مہاراشٹر بینک کے کھاتہ داروں سے گفتگو کی اور کہا کہ 'کانگریس کے دور حکومت میں چھوٹے تاجروں اور کسانوں کا بھرپور خیال رکھا جاتا تھا اور کسانوں کو ان کے نقصان کی بھرپائی کے ساتھ ساتھ قرض معاف کیے جانے کی طرف توجہ دی جاتی تھی، لیکن موجودہ حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے معاشی مندی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اس کا اثر عام لوگوں، کسانوں اور مزدوروں پر پڑا ہے،کسانوں کی خودکشی میں مہاراشٹر اوّل نمبر پر ہے'۔
من موہن سنگھ نے کہا کہ ’آٹوہب ‘کہے جانے والے پونے میں مندی کا سب سے زیادہ اثر پڑا ہے اور آٹوصنعت بُری طرح سے زوال کا شکاربن چکی ہے۔اس صنعت کو بچانے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی عدم دلچسپی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ' 2024تک ملک کو پانچ ٹریلین بنانے کا خواب تب تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے، جب تک معیشت میں10-12فیصد کا اضافہ نہ ہو۔ ورنہ یہ ایک مشکل ٹاسک ہے اور مندی نے حکومت کے تمام دعوﺅں کی قلعی کھل کررکھ دی ہے'۔