انہوں نے شمالی اور مغربی بھارت کے ریاستوں کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے کیے گئے اجلاس میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں نے علاقائی رابطہ منصوبہ 'اڑان' (اڑے ملک کا عام ناگرک) کے تحت شروع کیے گئے پروازوں کے لیے طیارہ ایندھن پر ویٹ گھٹا کر ایک فیصد کر دیا ہے لیکن ریاستوں کے دار الحکومت اور دیگر بڑے شہروں سے جانے والی دیگرکمرشیل پروازوں کے لیے ریاست 18 سے 30 فیصد کے درمیان ٹیکس لگا رہے ہیں۔
مسٹر پوری نے ریاستوں کے نمائندوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ضروری نوٹیفکیشن جاری کرکے اپنے یہاں کمرشیل پروازوں کے لیے ویٹ کی شرح گھٹا کر ایک سے چار فیصد کے درمیان کریں تاکہ گھریلو طیارہ خدمات کمپنیاں آپریٹنگ جاری رکھ سکیں۔
اس اجلاس میں ریاستوں کی جانب سے چیف سکریٹریوں، پرنسپل سکریٹریوں یا شہری ہوابازی محکمہ کے سکریٹریوں، ڈائریکٹروں نے حصہ لیا۔ اجلاس 24 دسمبر کو منعقد ہوا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ پٹرول، ڈیزل کے ساتھ طیارہ ایندھن کو بھی ابھی اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے اور ان پر ریاستیں ویٹ لگاتی ہیں۔ شہری ہوابازی کی وزارت لمبے عرصے سے اسے جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس سے پرواز کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کی مالی حالت مستحکم ہوگی۔ مالی بحران کی وجہ سے 25 سال پرانی ایئرلائن جیٹ ایئر ویز رواں برس کے نصف میں بند ہوچکی ہے۔ ایئرلائن کا کل خرچ 35 سے 40 فیصد ایندھن کے مد میں خرچ ہوتا ہے۔