صارفین کو اب خالص سرسوں کا تیل ملے گا کیونکہ حکومت نے سرسوں کے تیل میں کسی اور تیل کی ملاوٹ پر پابندی عائد کردی ہے۔ فوڈ سیکورٹی اینڈ اسٹینڈر اتھارٹی (ایف ایس ایس اے آئی)کی جانب سے سرسوں کے تیل میں ملاوٹ پر پابندی یکم اکتوبر سے نافذ ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے صارفین کے ساتھ ساتھ سرسوں کی کاشتکاری کرنےوالے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
سرسوں تیل میں چاول کی بھوسی یعنی چاول کی چوکر کا تیل، پام آئل یا کوئی اور سستا خوردنی تیل ملایا جاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ ملاوٹ دو طریقوں سے ہوتی ہے۔ جس میں ایک خاص تناسب ملاوٹ ہوتا ہے اور دوسرا ملاوٹ جس میں ملاوٹ کا کوئی طے شدہ تناسب نہیں ہوتا ہے۔ خوردنی تیل میں ملاوٹ پر پہلے ہی پابندی عائد ہے جبکہ مقررہ تناسب میں ملاوٹ کی اجازت تھی، لیکن اب ایف ایس ایس اے آئی نے اس پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے تحت آنے والے راجستھان کے بھرت پور میں واقع ریسرچ ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پی کے رائے نے کہا کہ یہ فیصلہ صارفین کے ساتھ ساتھ کسانوں کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے صارفین کو خالص سرسوں کا تیل ملے، جبکہ سرسوں کی کھپت میں اضافہ کرتے ہوئے کاشتکاروں کو اپنی فصل کی اچھی قیمت ملے گی، جس سے کاشت کاروں کو سرسوں کی کاشت میں دلچسپی ہوگی۔
ڈاکٹر رائے نے کہا کہ سرسوں کی بوائی شروع ہونے سے قبل یہ فیصلہ کسانوں کے لیے بہت حوصلہ افزا ہے اور اس سے بلا شبہ آئندہ ربیع کی بوائی کے موسم میں سرسوں کے رقبے میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 اکتوبر سے سرسوں کی بوائی شروع ہونے جارہی ہے۔
تاہم خوردنی تیل کی صنعت کا موقف ہے کہ ملاوٹ پر پابندی کو سختی سے نافذ کیا جانا چاہیے اور ملاوٹ کی اجازت دی جانی چاہیے کیونکہ مینوفیکچرر نے پیکٹ پر ملاوٹ کی اطلاع دی ہے۔
خوردنی تیل کی صنعت کی تنظیم سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر بی کے وی مہتا نے کہا کہ سرسوں کے تیل میں جو ردوبدل ہورہا ہے اسے روکنے کی ضرورت ہے جبکہ ملاوٹ کو نہیں روکا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایف ایس ایس اے آئی کے ذریعہ لیا گیا نمونہ بہت زیادہ ملاوٹی تھا، لہذا یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
خوردنی تیل مارکیٹ کے ماہر ممبئی کے سلیل جین نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد سرسوں کے تیل کی قیمت میں اضافہ ہونے سے طلب میں کمی ہوسکتی ہے۔
اس وقت سرسوں کے تیل کی تھوک قیمت 1100 روپے فی 10 کلو ہے جہاں سویا آئل کی قیمت 920 روپے فی 10 کلو ہے اور پام آئل کی ہول سیل قیمت 1030 کلوگرام کے قریب ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسوں کے تیل میں سستا خوردنی تیل ملا کر کاروبار کرنے والے زیادہ منافع کماتے ہیں۔
ایک ذرائع نے بتایا کہ سرسوں کے تیل میں سستے خوردنی تیل میں ملاوٹ 80 فیصد تک ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے صارفین کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہیں سرسوں کی مناسب قیمت نہیں مل سکتی تھی۔
ایف ایس ایس اے آئی نے 24 ستمبر کو دہلی، ممبئی، چنئی، کولکاتا اور گوہاٹی میں ملک کے تمام ریاستوں اور مرکز کے علاقوں کے فوڈ سیفٹی کمشنرز کے ساتھ ساتھ مرکزی لائسنسنگ کے سبھی حکام کو ایک ای میل بھیجا جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ایک اکتوبر سے سرسوں کے تیل میں کسی بھی دوسرے خوردنی تیل کی ملاوٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
مرکزی وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود نے آئندہ فصل سنہ 2020-21 (جولائی تا جون) میں 370 لاکھ ٹن تیلوں کی پیداوار کا ہدف مقرر کیا ہے جس میں سے سرسوں کی پیداوار 93.36 لاکھ ٹن ہے۔ مرکزی حکومت نے سرسوں کی کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) میں 225 روپے کا اضافہ کرکے 4،650 روپے فی کوئنٹل کردیا ہے۔