ETV Bharat / business

کسانوں کا احتجاج: شمال بھارت میں ٹوٹا سپلائی چین - ہ ٹیکسٹائل کی صنعت

صنعتکار تنظیموں کا اندازہ ہے کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے یومیہ تقریباً 3500 کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

farmers protest: supply chain impact in north india
farmers protest: supply chain impact in north india
author img

By

Published : Dec 16, 2020, 7:47 PM IST

نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے دارلحکومت دہلی کے ہریانہ، ہماچل پردیش، پنجاب اور جموں وکشمیر کو جوڑ نے والی قومی شاہراہیں، جی ٹی روٹ سمیت دیگر اہم شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے شمالی بھارت میں سپلائی چین ٹوٹ چکی ہے اور کاروبار بری طرح متاثر ہے۔ فیکٹریوں میں کہیں خام مال کی کمی ہے تو کہیں تیار سامان کی سپلائی نہ ہونے سے گوداموں رکھنے کی جگہ نہیں ہے۔ کسانوں کی تحریک سے پنجاب کے صنعتی شہر لدھیانہ کی ہوزری صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

farmers protest: supply chain impact in north india
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے ریل روکو تحریک بھی شروع کی تھی۔

ملبوسات مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر سدرشن جین نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو پہلے کورونا وبا نے متاثر کیا تھا اور اب یہ صنعت کسانوں کی تحریک سے بری طرح متاثر ہے۔ انہوں نے کہاکہ' دہلی میں کسانوں کی تحریک شروع ہونے سے قبل ہی پنجاب میں کسانوں کا ایک مظاہرہ جاری تھا جس سے ریل روڈ ٹریفک نظام متاثر تھا۔ ایسی صورتحال میں ان کا تیار شدہ سامان بھارت اور بیرون ملک کی منڈیوں تک نہیں پہنچ رہا ہے۔

جین نے کہا کہ موسم گرما کے سیزن کی فروخت کورونا وبا کی وجہ سے متاثر رہی اور اب سردیوں کے موسم کی فروخت کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سے بہار، اڑیشہ اور ملک کے دیگر صوبوں تک سامان پہنچانے کے لیے نقل و حمل اور کورئیر سروس کے لیے دہلی پر انحصار کرنا پڑتا ہے جبکہ جی ٹی روڈ، جو شمالی بھارت میں روڈ ٹرانسپورٹ شہ رگ ہے، تین ہفتوں سے بند ہے۔'

دہلی بارڈر پر جی ٹی روڈ پر واقع سنگھو بارڈر کسانوں کی تحریک کا مرکزی مقام ہے جو 26 نومبر سے بند ہے۔ اس کے علاوہ دہلی ٹکاری بارڈر، غازی پور بارڈر سمیت قومی دارالحکومت میں داخل ہونے والے کچھ دیگر اہم راستوں کو بھی مظاہرین نے بند کردیا ہے، جس کی وجہ سے ٹرکوں کی نقل و حمل رک گئی ہے۔ اس کی وجہ سے نہ تو فیکٹریوں سے تیار سامان جاتا ہے اور نہ ہی خام مال کی فراہمی ہورہی ہے۔ دہلی میں کاروباری افراد نے بتایا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے خام مال کی قلت ہوگئی ہے۔

قومی دارالحکومت دہلی میں واقع مایاپوری انڈسٹریل ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری نیرج سہگل نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ دہلی-این سی آر میں خام مال کی فراہمی کا سلسلہ ٹوٹ گیا ہے جس سے فیکٹریوں کے کام متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں تھوڑی بہت سپلائی ہوتی ہے وہ بہت مہنگے داموں پر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خام مال کی قیمت کورونا مدت میں معاشی چیلینجز کا سامنا کرنے والی صنعت کو بری طرح متاثر کرے گی۔ سہگل نے کہاکہ' انڈسٹری بند نہیں ہوئی ہے لیکن رفتار رک گئی ہے۔" بڑے ٹرک نہیں آرہے ہیں، جس سے خام مال مہنگا پڑ جاتا ہے'۔

کچھ دوسرے تاجروں کا کہنا تھا کہ اگر سڑک بھی کھلی ہے تو بھی لوگ اپنا تیار شدہ سامان نہیں بھیجنا چاہتے ہیں کیونکہ خدشہ ہے کہ نقل و حرکت کی وجہ سے سامان محفوظ منزل تک نہیں پہنچے گا۔

اوکھلا چیمبر آف انڈسٹریز کے چیئرمین ارون پوپلی نے کہا "دہلی، ہریانہ، پنجاب سمیت پورے شمالی بھارت میں خام مال کی فراہمی کا بحران پیدا ہوا ہے اور تیار سامان بھی بازاروں میں نہیں پہنچ رہا ہے۔" اگر یہ صورتحال کچھ دن مزید برقرار رہی تو فیکٹریاں بند ہونے کے دہانے پر ہوں گی جو ایک بڑے بحران کا باعث بنے گی۔'

صنعتکار تنظیموں کا اندازہ ہے کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے یومیہ تقریباً 3500 کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے دارلحکومت دہلی کے ہریانہ، ہماچل پردیش، پنجاب اور جموں وکشمیر کو جوڑ نے والی قومی شاہراہیں، جی ٹی روٹ سمیت دیگر اہم شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے شمالی بھارت میں سپلائی چین ٹوٹ چکی ہے اور کاروبار بری طرح متاثر ہے۔ فیکٹریوں میں کہیں خام مال کی کمی ہے تو کہیں تیار سامان کی سپلائی نہ ہونے سے گوداموں رکھنے کی جگہ نہیں ہے۔ کسانوں کی تحریک سے پنجاب کے صنعتی شہر لدھیانہ کی ہوزری صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

farmers protest: supply chain impact in north india
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے ریل روکو تحریک بھی شروع کی تھی۔

ملبوسات مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر سدرشن جین نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو پہلے کورونا وبا نے متاثر کیا تھا اور اب یہ صنعت کسانوں کی تحریک سے بری طرح متاثر ہے۔ انہوں نے کہاکہ' دہلی میں کسانوں کی تحریک شروع ہونے سے قبل ہی پنجاب میں کسانوں کا ایک مظاہرہ جاری تھا جس سے ریل روڈ ٹریفک نظام متاثر تھا۔ ایسی صورتحال میں ان کا تیار شدہ سامان بھارت اور بیرون ملک کی منڈیوں تک نہیں پہنچ رہا ہے۔

جین نے کہا کہ موسم گرما کے سیزن کی فروخت کورونا وبا کی وجہ سے متاثر رہی اور اب سردیوں کے موسم کی فروخت کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سے بہار، اڑیشہ اور ملک کے دیگر صوبوں تک سامان پہنچانے کے لیے نقل و حمل اور کورئیر سروس کے لیے دہلی پر انحصار کرنا پڑتا ہے جبکہ جی ٹی روڈ، جو شمالی بھارت میں روڈ ٹرانسپورٹ شہ رگ ہے، تین ہفتوں سے بند ہے۔'

دہلی بارڈر پر جی ٹی روڈ پر واقع سنگھو بارڈر کسانوں کی تحریک کا مرکزی مقام ہے جو 26 نومبر سے بند ہے۔ اس کے علاوہ دہلی ٹکاری بارڈر، غازی پور بارڈر سمیت قومی دارالحکومت میں داخل ہونے والے کچھ دیگر اہم راستوں کو بھی مظاہرین نے بند کردیا ہے، جس کی وجہ سے ٹرکوں کی نقل و حمل رک گئی ہے۔ اس کی وجہ سے نہ تو فیکٹریوں سے تیار سامان جاتا ہے اور نہ ہی خام مال کی فراہمی ہورہی ہے۔ دہلی میں کاروباری افراد نے بتایا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے خام مال کی قلت ہوگئی ہے۔

قومی دارالحکومت دہلی میں واقع مایاپوری انڈسٹریل ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری نیرج سہگل نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ دہلی-این سی آر میں خام مال کی فراہمی کا سلسلہ ٹوٹ گیا ہے جس سے فیکٹریوں کے کام متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں تھوڑی بہت سپلائی ہوتی ہے وہ بہت مہنگے داموں پر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خام مال کی قیمت کورونا مدت میں معاشی چیلینجز کا سامنا کرنے والی صنعت کو بری طرح متاثر کرے گی۔ سہگل نے کہاکہ' انڈسٹری بند نہیں ہوئی ہے لیکن رفتار رک گئی ہے۔" بڑے ٹرک نہیں آرہے ہیں، جس سے خام مال مہنگا پڑ جاتا ہے'۔

کچھ دوسرے تاجروں کا کہنا تھا کہ اگر سڑک بھی کھلی ہے تو بھی لوگ اپنا تیار شدہ سامان نہیں بھیجنا چاہتے ہیں کیونکہ خدشہ ہے کہ نقل و حرکت کی وجہ سے سامان محفوظ منزل تک نہیں پہنچے گا۔

اوکھلا چیمبر آف انڈسٹریز کے چیئرمین ارون پوپلی نے کہا "دہلی، ہریانہ، پنجاب سمیت پورے شمالی بھارت میں خام مال کی فراہمی کا بحران پیدا ہوا ہے اور تیار سامان بھی بازاروں میں نہیں پہنچ رہا ہے۔" اگر یہ صورتحال کچھ دن مزید برقرار رہی تو فیکٹریاں بند ہونے کے دہانے پر ہوں گی جو ایک بڑے بحران کا باعث بنے گی۔'

صنعتکار تنظیموں کا اندازہ ہے کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے یومیہ تقریباً 3500 کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.