لوک سبھا نےاس بل کو گزشتہ ہفتے پاس کیا تھا۔ اس طرح اس بل پر آج پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔اس بل کے قانون بننے پر نجی سرمایہ کاروں کو ان کے کاروبار کو چلانے میں زیادہ ریگولیٹری مداخلت کا خدشہ دور ہوجائےگا۔ پیداوار ،پیداوار کی حد، آمدو رفت ،تقسیم اور فراہمی کی آزادی سے فروخت کی معیشت کو بڑھانے میں مدد ملے گی اور زرعی شعبہ میں نجی شعبہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری متوجہ ہوگی۔
ایوان بالا میں صارفین معاملے،خوراک اور عوامی تقسیم کے وزیر مملکت راو صاحب دانوے نے اس بل کو پیش کیا ۔اس کے بعد ایوان میں اس پر اپوزیشن کی غیر موجودگی میں بحث ہوئی جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے گوپال نارائن سنگھ ،اےآئی اے ڈیم کے کے ایس آر بالاسبرمنیم ،جنتا دل یونائیٹیڈ کے رام چندر سنگھ،بیجو جنتا دل کے امر پٹنائک اور ٹی ڈی پی کے کنکمیدلا رویندر کمار نے اپنے خیالات رکھے۔
بحث کا جواب دیتے ہوئے دانوے نے کہا کہ اس بل کے ذریعہ سے زریعہ شعبہ میں مکمل سپلائی چین کو مضبوط بنایا جاسکے گا،کسان مضبوط ہوگا اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اس بل پر غور کرنے کے لیے وزرائے اعلی کی ایک اعلی حقوق کمیٹی تشکیل کی گئی تھی۔ اس بل میں ایسے التزامات کیے گئے ہیں جس سے بازار میں مقابلہ بڑھے گا، خرید بڑھے گی اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت مل سکے گی۔
وزیر کے جواب کے بعد ایوان نے کچھ اراکین کی ترامیم کو قبول نہ کرتے ہوئے صوتی ووٹوں سے بل کو منظوری دے دی۔ یہ بل متعلقہ آرڈینیس کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ اس آرڈنینس کو پانچ جون 2020 کو جاری کیا گیا تھا۔