پروفیسر ستیش ورما نے کہا کہ مرکزی حکومت کا یہ قدم قابل تعریف ہے مگر حکومت کی جانب سے تاحال اس خطیر رقم کوکیسے خرچ کیا جا ئے اس سلسلے میں کسی منصوبہ سازی کا اشارہ نہیں کیا گیا ہے ۔
حکومت نے صنعتی ادارے، ہوابازی، سفر ،ہوٹل انڈسٹری، شعبہ زراعت سمیت متعدد شعبوں میں خرچ کرنے کی با ت تو کی ہے ۔ مگر یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان شعبوں کس طرح راحت پہنوچائی جائیگی۔
ماہر معاشیات نے مزید کہا کہ ابھی سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ حکومت کے ان پیسوں سے غریبوں اور مہاجر مزدوروں کیسے اور کتنا فائدہ ملے گا ۔ ان کے بقول حکومت نے اس سلسلےمیں کوئی واضح بات نہیں کہی ہے۔جس سے یہ صاف ہو جا ئے کہ بلا شبہ اس پیکج کا سیدھا فائدہ غریبوں اور مزدوروں مل سکےگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مہاجر مزدورں کے سفر کو روکنے مکمل طور پر ناکام ہو ئی ہے ۔ کیونکہ مہاجر مزدور شمالی ہند کی ریاستوں میں اپنے روزگار کی ضمانت کھو چکے ہیں ۔اور اس سے وہ بخوبی واقف ہیں کہ فی الحال انہیں ہواں پر کوئی سہولیت نہیں ملنے والی ہے ۔اسی لئے وہ اپنے آبائی مقام کے لئے رخت سفر باندھنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے صنعتی اداروں کے لئے 3 لاکھ کروڑ روپیہ کے راحت پیکج کا اعلان کیا ہے ۔جس کے تعلق سے یہ بات کہی جا سکتی ہے اگر صنعتی اداروں کو راحت ملتی ہے تو ادارہ متحرک ہو کر اپنی سرگرمیاں انجام دے گا اور اس سے ملازمت کے مواقع پیدا ہونگے ۔مگر حکومت یہ بتا نے میں ناکام رہی ہے کہ صنعتی اداروں کو جو قرض دئیے جائینگے وہ کیسے دئیے جائنگے