- مالی برس 2021-22 میں 'ریئل ٹرم' میں 9.2 فیصد ترقی کی شرح کا تخمینہ۔
- مالی برس 2022-23 میں جی ڈی پی کے 8 سے ساڑھے 8 فیصد کی شرح سے بڑھنے کا تخمینہ ہے۔
- اپریل تا نومبر 2021 کے دوران کیپٹل اخراجات میں سال بہ سال 13.5 فیصد اضافہ ہوا۔
- زرمبادلہ کے ذخائر 633.6 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔
- مالی برس 2021-22 میں جی ڈی پی کے مقابلے سماجی خدمات پر اخراجات میں 8.6 فیصد اضافہ ہوا۔
- دسمبر 2021 تک بینک کریڈٹ 9.2 فیصد بڑھے گا۔
- 75 آئی پی او کے ذریعے 89,066 کروڑ اکٹھے ہوئے۔
- مالی برس 2021-22 کے لیے خوردہ افراط زر کم ہو کر 5.2 فیصد رہ گیا۔
- اشیائے خوردونوش کی افراط زر 2.9 فیصد کی اوسط کم ہوا ہے۔
- ریلوے کا سرمایہ خرچ بڑھ کر 1,55,181 کروڑ روپے ہوگیا۔
- روزانہ سڑک کی تعمیر 36.5 کلومیٹر تک بڑھ گئی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 30.4 فیصد زیادہ ہے۔
- بھارت اگلے تین برسوں تک دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن کر رہے گا۔
- زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں 3.9 فیصد، صنعت میں 11.8 فیصد اور خدمات کی شرح 8.2 فیصد متوقع ہے۔
- مرکزی حکومت کی آمدنی کی وصولیوں (اپریل-نومبر، 2021) میں 67.2 فیصد اضافہ ہوا۔
- کووڈ-19 کی وجہ سے قرض لینے میں اضافے کے ساتھ مرکزی حکومت کا قرض 2020-21 میں بڑھ کر جی ڈی پی کا 59.3 فیصد ہو گیا۔
- ریپو ریٹ 4 فیصد پر برقرار رہا۔
- بھارت دنیا کا دسواں بڑا جنگلاتی علاقے والا ملک۔
- سال 2020 میں بھارت کے کل جغرافیائی رقبے میں جنگلات 24 فیصد یعنی دنیا کے کل جنگلاتی رقبے کا 2 فیصد تھے۔
- ملک کی کل ویلیو ایڈیڈ (جی وی اے) میں نمایاں 18.8 فیصد اضافہ۔
- متعلقہ شعبے بشمول مویشی پروری، ڈیری اور مچھلی پروری تیزی سے ترقی کرتے ہوئے اعلیٰ ترقی کے شعبے ہیں۔
مزید پڑھیں:
یو این آئی