پارلیمنٹ میں پیش کردہ سروے میں 2024-25 تک بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں نئی جان ڈالنےکی فزیبلٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف) کو جاری رکھنے کو منظوری دینے کی حکومت کی پہل پر غور کیا گیا ہے۔ مجوزہ وی جی ایف اسکیم میں جدت لانے سے کچھ اور پی پی پی منصوبوں کو راغب کریں گی اورسماجی شعبوں جیسے صحت، تعلیم، آلودہ پانی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، پانی کی فراہمی میں نجی سرمایہ کاری بڑھے گی۔
اقتصادی جائزہ کے مطابق، سڑکیں اور شاہراہیں ، کوئلہ، ریلوے اور ہوا بازی، ٹیلی مواصلات، بندرگاہیں اور توانائی جیسے تمام اہم انفراسٹرکچر سیکٹر ہیں، جو کووڈ سے بری طرح متاثرہ سال کے دوران بھی انفراسٹرکچر سیکٹر کو ترقی کی ایک نئی رفتار فراہم کررہے ہیں۔ مالی سال 2015 سے مالی سال 2020 تک کے چھ سالوں کے دوران سڑک اور شاہراہوں کے شعبے میں کل سرمایہ کاری میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں ریاستوں میں سڑکوں کی کثافت میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2020 میں سڑک اور شاہراہ شعبے میں کل سرمایہ کاری سال 2015 کے 51935 کروڑروپے سے بڑھ کر 172767 کروڑروپے کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
اکنامک ریویو کے مطابق، ہوا بازی اور ہوا بازی کے شعبوں نے بھی قابل ذکر مضبوطی کا مظاہرہ کیا ہے۔ کووڈ ۔19 سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے باوجود ہندوستان کی ہوا بازی کی صنعت بحران کے دوران اپنے آپ کو بچانے میں کامیاب رہی ہے۔ ہندوستان کی ہوا بازی کی مارکیٹ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرتی بازاروں میں سے ایک ہے۔ ہندوستان میں گھریلو ٹریفک مالی سال 2014 میں تقریبا چھ کروڑ دس لاکھ سے دوگنا بڑھ کر مالی سال 2020 میں تقریبا 13کروڑ 70 لاکھ کے سطح پر پہنچ گیا ہے، جو ہر سال 14 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ’وندے بھارت مشن‘کے ذریعہ 13 دسمبر 2020 تک 30 لاکھ سے بھی زیادہ مسافروں کی آمد ہوئی۔
ریلوے نے 'نیا بھارت نئی ریلوے' اقدام کے تحت نجی کمپنیوں کوپی پی پی موڈ کے ذریعے ریلوے کے شعبے میں آپریٹ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اقدام کے تحت نجی شعبے سے تقریبا 30،000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری جمع کئے جانے کی توقع ہے۔ اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ وزارت ریلوے نے طویل مدتی ویژن کے ساتھ ایک قومی ریل اسکیم (این آر پی) تیار کی ہے۔ اس کا مقصد سال 2030 تک ریلوے سے متعلق مناسب بنیادی انفراسٹرکچر سہولیات کو ترقی دینا ہے، تاکہ سال 2050 تک کی متوقع ٹریفک کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔
اقتصادی جائزہ میں ٹیلی کام سیکٹر کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت ہند نے اپنی ڈیجیٹل انڈیا مہم کے ایک حصے کے تحت 'سب کے لئے براڈبینڈ' پر خصوصی زور دیا ہے۔ ہر ہندوستانی شہری کو جامع انٹرنیٹ تک رسائی یا سہولت فراہم کرکے ملک میں وسیع پیمانے پر ڈیجیٹل خلاء کو پر کرنے کے لئےہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ ستمبر 2020 کے آخر میں انٹرنیٹ صارفین کی مجموعی تعداد 77 کروڑ 64 لاکھ 50 ہزار بتائی گئی، جو مارچ 2019 میں 63 کروڑ 67 لاکھ 3 ہزار تھی۔ کیلنڈر سال 2019 کے دوران ، وائرلیس ڈیٹا کے استعمال میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا اور یہ 76.47 ایکسابائٹ کا اندازاہ لگایا گیا۔ جنوری - ستمبر 2020 کے دوران یہ پہلے ہی بڑھ کر 75.21 ایکسا بائٹ کی سطح پر پہنچ گیا تھا۔ حکومت ہند نے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے ہدف کے حصول کے لئے'بھارت نیٹ' سمیت متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔
اس پروجیکٹ کے تحت ریاستوں اور نجی شعبے کے ساتھ اشتراک میں متعدد براڈ بینڈ ہائی ویز کو یقینی بنانے کے لئے نیٹ ورک سے متعلق بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جارہا ہے، تاکہ دیہی علاقوں میں بسنے والے شہریوں اور اداروں کوکفایتی براڈ بینڈ خدمات بغیر کسی امتیاز قابل رسائی بنایا جاسکے۔ 15 جنوری 2021 تک ، قریب 4.87 لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل بچھا ئی گئی ہے، تاکہ 1.63 لاکھ گرام پنچایتوں کو اس کے دائرے میں لایا جاسکے۔ تقریبا 1.51 لاکھ گرام پنچایتوں میں پہلے ہی اس خدمت کے لئے مکمل تیاری ہوچکی ہے۔ اکنامک ریویو کے مطابق، امریکہ اور چین کے بعد ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا توانائی استعمال کنندہ ہے۔ عالمی سطح پر بنیادی توانائی کی کھپت میں 5.8 فیصد حصے داری کے ساتھ ہندوستان کی توانائی کھپت میں خاص طور سے کوئلہ اور خام تیل کا غلبہ ہے۔ مالی سال 2020 میں ہندوستان میں خام تیل کی پیداوار کم ہوکر 32.17 کروڑ میٹرک ٹن رہ گیا، جبکہ مالی سال 19 میں یہ 3.420 کروڑ میٹرک ٹن کی سطح پر تھی۔
مالی سال 2020 کے دوران، بیشتر ریفائنریز نے معیار کی بہتری کے منصوبوں کے نفاذ کے لئے منصوبہ بند طریقے سے بندش کی تھی۔ اپریل تا دسمبر 2020 کے دوران 1.6036 کروڑ میٹرک ٹن خام تیل کی پروسیسنگ ہوئی، جو اپریل-دسمبر 2019 کے مقابلے میں 15.8 فیصد کم ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے 14 کروڑ مفت ایل پی جی سلنڈر تقسیم کرکے غریب خاندانوں کو خاطر خواہ مدد فراہم کی تھی اور کوویڈ 19 کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں ایندھن کی بلاتعطل فراہمی جاری رکھی ۔