معروف کرکٹر سچن تندولکر کو بڑی چینی سرمایہ کاری کمپنی پے ٹی ایم فرسٹ گیمس کے برانڈ امبیسڈر بننے کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز( کیٹ) آڑے ہاتھو لیتے ہوئے کہا کہ' موجودہ غیر معمولی حالات میں جب بھارت اور چین کے درمیان ایک سرد جنگ جاری ہے، ایسے میں سچن کا کسی بھی بڑی چینی سرمایہ کاری والی کمپنی کا برانڈ امبیسڈر بننا زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کی خواہش کو واضح کرتا ہے'۔
کیٹ نے اس معاملے میں سچن ٹنڈولکر پر سخت تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں ملک کو جواب دینا چاہیے کہ آیا ان کے نزید پیسہ بڑا ہے یا ملک بڑا ہے؟ وہیں ان کے اس فیصلے نے نہ صرف ملک بھر کے کاروباری بلکہ ان کے مداح بھی بے حد ناراض ہیں'۔
مزید پڑھیں: 'کسانوں کی آمدنی پر پڑنے والے اثرات پر کوئی رپورٹ نہیں'
کیٹ کا کہنا ہے کہ' اسی کے ساتھ ہی ہم نے سچن تندولکر کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنا فیصلہ تبدیل کریں۔ ہم اتوار تک ان کے جواب کا انتظار کریں گے ورنہ اگلے ہفتے اس مسئلے پر سچن کے رویہ کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوں گے'۔
کیٹ کے قومی جنرل سکریٹری پروین کھنڈیل وال نے کہا کہ' ایک طرف ملک میں چین کی ایک بڑی کمپنی جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے جارہے ہیں۔ چینی کمپنیاں بھارت میں صدر اور وزیر اعظم سمیت تقریبا 10 ہزار اہم شخصیات پر مسلسل جاسوسی کررہی ہے، جو بھارت کے تئیں چین کی بدنیتی کو واضح کرتی ہے۔ دوسری طرف سچن ٹنڈولکر جو خود کو بھارت کا بیٹا کہتے ہیں چین کی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی کا برانڈ ایمبیسیڈر بننے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے۔ جس ملک کے لوگوں نے انہیں سر آنکھوں پر بیٹھایا، عزیت اور دولت دی وہ سچن اب بھارتی عوام کے اعتماد کی توہین کرتے ہوئے چینی کمپنی کا برانڈ امبیسڈر بنے ہیں'۔
کھنڈیل وال نے کہاکہ' اشتہارات میں آنے والے مشہور شخصیات ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک ماڈل ہیں۔ ہمارے نوجوان ان فنکاروں کو دیکھنا چاہتے ہیں اور ان نقل کرتے ہیں۔ ان کی طرح بننا چاہتے ہیں۔ لہذا جو بھی معاشرتی زندگی سے وابستہ ہے اسے اعلی معیار کے مطابق برتاؤ کرنا ضروری ہے اور سچن تندولکر یہاں فیل ہوگئے ہیں۔ '