لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے 'ٹیکس قانون (ترمیمی) بل۔2019 پر آئینی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں آرڈی ننس لانے کا نظم صرف ایمرجنسی حالات میں ہے۔ موجودہ حکومت اس نظم کا غلط استعمال کررہی ہے اور غیرضروری کاموں کے لیے آرڈی ننس لارہی ہے'۔
معیشت کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدام کیے جانے کی ضرورت ہے۔ کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے حکومت صنعتوں کاروں کو اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) میں چھوٹ اور دیگر رعایتیں دے سکتی ہے تاکہ انہیں اپنا کام کرنے میں پریشانی نہ ہو اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوسکے'۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے نشکانت دوبے نے کہا کہ اپوزیشن پارٹی مسلسل جی ڈی پی کے سلسلے میں حکومت پر حملہ کرتی ہے لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ آخری شخص تک سہولیات پہنچانے اور اسے خوشحال بنانا ہے اور یہی سب سے بڑی جی ڈی پی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس'کے خواب کو شرمندہ تعبیر کررہی ہے اور ان کا ہدف ملک کے آخری شخص تک ضروری سہولیات پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے مشورے پر علاقائی جامع اقتصادی شراکت (آر سی ای پی) پر دستخط نہیں کیا، لیکن اصلیت یہ ہے کہ اس پر دستخط کرنے کے سلسلے میں کانگریس کی حکومت عجلت میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے ہی سنہ 2011 میں آر سی ای پی کا فیصلہ کیا تھا۔ مودی حکومت نے اس کی مخالفت کی اور اس پر دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔