ETV Bharat / business

کووڈ۔19 سے خواتین میں بے روزگاری کی شرح بڑھی ہے: رپورٹ

ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اچانک ملازمت سے محروم ہونے سے بھارت میں خواتین کی ذہنی صحت پر بھی براہ راست اثر پڑا ہے۔

covid-19-increases-unemployment-rate-among-women
covid-19-increases-unemployment-rate-among-women
author img

By

Published : Mar 11, 2021, 5:23 PM IST

کووڈ 19 کی وجہ سے بہت سی بھارتی خواتین کو اپنا کیریئر بیچ میں ہی چھوڑنا پڑا۔ ایک سروے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کام کی جگہوں پر مردوں کی 71 فیصد کے مقابلے میں خواتین کی موجودگی اب صرف 11 فیصد رہ گئی ہے جو کہ حیران کن ہے۔'

سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ-19 کے دور سے نکلنے کے لیے جدوجہد کرنے والی خواتین اب اپنی صحت پر زیادہ توجہ مرکوز رہی ہیں۔ مزید خواتین کاروبار کے ذریعہ خود کفیل اور کاروباری بننے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔'

ببل اے آئی کی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سروے میں شامل 55 فیصد سے زیادہ خواتین اب اپنی صحت اور فٹنس اپنی توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔ مزید معلومات اور خدشات بھی دستوں کے ساتھ کھل کر شیئر کررہی ہیں۔'

بھارت کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بہت ساری بھارتی خواتین کو اپنا کیریئر بیچ میں چھوڑنا پڑا ہے۔ سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے مطابق لیبر فورس میں خواتین کی حصہ داری پہلے ہی کم تھی اور اس میں مزید کمی حیران کن ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کام کی جگہوں پر 71 فیصد مردوں کے مقابلے میں خواتین کی موجودگی 11 فیصد رہ گئی ہے۔ خواتین کی تعداد کمی ہونے کی وجہ سے خواتین میں بے روزگاری کی شرح مردوں کے 6 فیصد کے مقابلے 17 فیصد ہوگئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اچانک ملازمت سے محروم ہونے سے بھارت میں خواتین کی ذہنی صحت پر بھی براہ راست اثر پڑا ہے۔ تاہم ببل اے آئی کا کہنا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود بھارتی خواتین کے حوصلے بلند ہیں۔

سروے کی رپورٹ میں یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلی، بڑھتے ہوئے شہریاری، مغربی تہذیب بہت زیادہ روابط ہونے کی وجہ سے بھارت میں خواتین اور نوجوان کے مابین محبت اور شادی کے بارے میں خیالات میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے۔

رپورٹ میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 72 فیصد خواتین ٹنڈر، بومبل، ہنج ، ہیپن، اوکے کیوپیڈ جیسے ڈیٹنگ ایپز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے درمیان ڈیٹنگ اور سچی محبت کی تلاش میں بات کر رہی ہیں۔

رپورٹ میں کوووڈ کے بعد کے حالات میں خواتین کی طرز زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کی کوشش کیا گیا ہے۔

ببل اے آئی کی سروے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عموماً خاوند اور عاشق کو یہ شکایت رہتی ہے کہ انہیں کسی بھی معاملے میں 'سوری' کہنا پڑتا ہے، لیکن سروے میں کہتا ہے کہ گذشتہ دو ماہ میں اوسطاً، ایک عورت 18 سے زیادہ بار سوری کا استعمال کرچکی ہے۔ اس کے بعد اوسطاً 16 بار 'لو' اور 15 بار 'ہوں' کہا ہے'۔

اس طرح خواتین میں 'سوری' برس کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ رہا۔

اس سروے کو کرنے والی ایک ببل اےآئی ایک میڈیا پلیٹ فارم ہے جس نے یہ جاننے کے لیے کروایا کہ وبا کے دوران خواتین کن مدعے پر بات کررہی ہیں۔

فیس بک، واٹس ایپ، ٹنڈر، ہنزے جیسے سوشل میڈیا سائٹوں پر لوگوں کے مابین ہونے والی بات چیت کے بارے میں ببل اے آئی سروے کرتا ہے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ جدید تکنیکی انقلاب کے دوران معاشرے میں مواصلات کا عمل کس طرح کی شکل اختیار کر رہا ہے۔

کووڈ 19 کی وجہ سے بہت سی بھارتی خواتین کو اپنا کیریئر بیچ میں ہی چھوڑنا پڑا۔ ایک سروے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کام کی جگہوں پر مردوں کی 71 فیصد کے مقابلے میں خواتین کی موجودگی اب صرف 11 فیصد رہ گئی ہے جو کہ حیران کن ہے۔'

سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ-19 کے دور سے نکلنے کے لیے جدوجہد کرنے والی خواتین اب اپنی صحت پر زیادہ توجہ مرکوز رہی ہیں۔ مزید خواتین کاروبار کے ذریعہ خود کفیل اور کاروباری بننے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔'

ببل اے آئی کی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سروے میں شامل 55 فیصد سے زیادہ خواتین اب اپنی صحت اور فٹنس اپنی توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔ مزید معلومات اور خدشات بھی دستوں کے ساتھ کھل کر شیئر کررہی ہیں۔'

بھارت کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بہت ساری بھارتی خواتین کو اپنا کیریئر بیچ میں چھوڑنا پڑا ہے۔ سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے مطابق لیبر فورس میں خواتین کی حصہ داری پہلے ہی کم تھی اور اس میں مزید کمی حیران کن ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کام کی جگہوں پر 71 فیصد مردوں کے مقابلے میں خواتین کی موجودگی 11 فیصد رہ گئی ہے۔ خواتین کی تعداد کمی ہونے کی وجہ سے خواتین میں بے روزگاری کی شرح مردوں کے 6 فیصد کے مقابلے 17 فیصد ہوگئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اچانک ملازمت سے محروم ہونے سے بھارت میں خواتین کی ذہنی صحت پر بھی براہ راست اثر پڑا ہے۔ تاہم ببل اے آئی کا کہنا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود بھارتی خواتین کے حوصلے بلند ہیں۔

سروے کی رپورٹ میں یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلی، بڑھتے ہوئے شہریاری، مغربی تہذیب بہت زیادہ روابط ہونے کی وجہ سے بھارت میں خواتین اور نوجوان کے مابین محبت اور شادی کے بارے میں خیالات میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے۔

رپورٹ میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 72 فیصد خواتین ٹنڈر، بومبل، ہنج ، ہیپن، اوکے کیوپیڈ جیسے ڈیٹنگ ایپز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے درمیان ڈیٹنگ اور سچی محبت کی تلاش میں بات کر رہی ہیں۔

رپورٹ میں کوووڈ کے بعد کے حالات میں خواتین کی طرز زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کی کوشش کیا گیا ہے۔

ببل اے آئی کی سروے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عموماً خاوند اور عاشق کو یہ شکایت رہتی ہے کہ انہیں کسی بھی معاملے میں 'سوری' کہنا پڑتا ہے، لیکن سروے میں کہتا ہے کہ گذشتہ دو ماہ میں اوسطاً، ایک عورت 18 سے زیادہ بار سوری کا استعمال کرچکی ہے۔ اس کے بعد اوسطاً 16 بار 'لو' اور 15 بار 'ہوں' کہا ہے'۔

اس طرح خواتین میں 'سوری' برس کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ رہا۔

اس سروے کو کرنے والی ایک ببل اےآئی ایک میڈیا پلیٹ فارم ہے جس نے یہ جاننے کے لیے کروایا کہ وبا کے دوران خواتین کن مدعے پر بات کررہی ہیں۔

فیس بک، واٹس ایپ، ٹنڈر، ہنزے جیسے سوشل میڈیا سائٹوں پر لوگوں کے مابین ہونے والی بات چیت کے بارے میں ببل اے آئی سروے کرتا ہے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ جدید تکنیکی انقلاب کے دوران معاشرے میں مواصلات کا عمل کس طرح کی شکل اختیار کر رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.