ETV Bharat / business

پتنجلی پر جنگلاتی زمین پر قبضہ کرنے کا الزام

کانگریس نے پتن جلی یوگ پیٹھ پر ہریانہ میں ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کی مدد سے سینکڑوں ایکڑ جنگلاتی زمین پر قبضہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

congress
author img

By

Published : Jun 9, 2019, 5:01 AM IST

کانگریس نے اسے ریاست کا سب سے بڑا زمین کی بدعنوانی کا معاملہ قرار دیا ہے اور پورے معاملے کی تحقیقات کرکے خاطیوں کو سزا دینے مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے الزام عائد کیا کہ 'یوگ گرو بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کا ادارہ پتن جلی یوگ پیٹھ کی ملحقہ کمپنیوں نے ہریانہ میں فرید آباد کے کوٹ گاؤں میں اراؤلی پہاڑی سلسلے میں پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر 400 ایکڑ زمین خریدی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ جنگلاتی زمین ہے اور اس کا استعمال کاشتکاری، یا کسی بھی طرح کے تجارتی کام کے لیے نہیں کیا جا سکتا اور اسے فروخت بھی نہیں کیا جا سکتا۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں 2011 میں حکم جاری ہوا تھا جس میں پنچایتوں سے کہا گیا تھا کہ اگر کسی کے پاس جنگلاتی زمین کا کوئی حصہ ہے تو اسے وہ حکومت کو واپس کر دے۔ اس ضمن میں ضلع عدالت میں معاملہ دائر کیا گیا اور یہ معاملہ ابھی چل رہا ہے۔ اس کے باوجود مقامی لوگوں سے پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر زمین خريدی گئی جس میں ایک شخص نے ہی 104 پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر زمین خرید لی۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس شخص کا تعلق رام دیو اور بال کرشن سے ہے اور وہ ان کی کمپنیوں میں ڈائریکٹر ہیں۔ جس کمپنی کے لیے اس نے اس زمین كو خریدا ہے اس کا 99 فیصد ملکیت آچاریہ بال کرشن کے پاس ہے۔ اس شخص کی بہن اور بہنوئی کے نام پر بھی زمین خریدی گئی ہے۔'

کھیڑا نے الزام لگایا کہ 'بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن نے یہ زمین بدعنوانی ہریانہ حکومت کی مدد سے کی ہے۔ ہریانہ حکومت نے اس بدعنوانی کو انجام دینے کے لیے رواں سال 27 فروری کو اسمبلی سے زمین ایکٹ میں تبدیلی کا بل منظور کرایا۔'

انہوں نے کہا کہ 'کمال کی بات یہ ہے کہ 27 فروری کو ریاستی اسمبلی سے یہ ترمیمی بل منظور کرایا گیا اور اس سے پہلے یکم فروری کو اس علاقے میں زمین چكبندی لاگو کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ چكبندی جنگلاتی زمین کی نہیں ہوتی ہے بلکہ اسی زمین کی چكبندی ہو سکتی ہے جو زرعی زمین یا استعمال میں لائی جانے والی زمین ہوتی ہے۔'

انہوں نے سوال کیا کہ 'زمین کی خریداری سے متعلق قوانین کو تبدیل کیے گئے تھے تو اس سے پہلے زمین کے لیے چکبندی سے متعلق حکم کیسے دیا گیا؟'

پون کھیڑا نے کہا کہ 'یہ تنازع ابھی ضلع عدالت میں ہے اور اس وجہ سے اس ضمن میں کوئی حکم نامہ بھی نہیں آسکتا تھا۔ اس کے علاوہ معاملہ جب عام ہوا تو سپریم کورٹ نے بھی اس پر نوٹس لیا تھا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ کیسے ممکن ہوا ہے کہ جس زمین سے متعلق معاملہ عدالت میں چل رہا تھا، اس کے بارے میں حکومتی سطح پر چكبندی کا حکم دیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ بدعنوانی ہے اور پتن جلی کو یہ زمین دلانے میں جن افسران اور رہنماؤں نے مدد کی ہے، ان کی شناخت ہونی چاہیے اس لیے اس معاملے کی وسیع تحقیقات ہو اور قصورواروں کو سزا دی جانا چاہیے۔'

کانگریس نے اسے ریاست کا سب سے بڑا زمین کی بدعنوانی کا معاملہ قرار دیا ہے اور پورے معاملے کی تحقیقات کرکے خاطیوں کو سزا دینے مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے الزام عائد کیا کہ 'یوگ گرو بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کا ادارہ پتن جلی یوگ پیٹھ کی ملحقہ کمپنیوں نے ہریانہ میں فرید آباد کے کوٹ گاؤں میں اراؤلی پہاڑی سلسلے میں پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر 400 ایکڑ زمین خریدی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ جنگلاتی زمین ہے اور اس کا استعمال کاشتکاری، یا کسی بھی طرح کے تجارتی کام کے لیے نہیں کیا جا سکتا اور اسے فروخت بھی نہیں کیا جا سکتا۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں 2011 میں حکم جاری ہوا تھا جس میں پنچایتوں سے کہا گیا تھا کہ اگر کسی کے پاس جنگلاتی زمین کا کوئی حصہ ہے تو اسے وہ حکومت کو واپس کر دے۔ اس ضمن میں ضلع عدالت میں معاملہ دائر کیا گیا اور یہ معاملہ ابھی چل رہا ہے۔ اس کے باوجود مقامی لوگوں سے پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر زمین خريدی گئی جس میں ایک شخص نے ہی 104 پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر زمین خرید لی۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس شخص کا تعلق رام دیو اور بال کرشن سے ہے اور وہ ان کی کمپنیوں میں ڈائریکٹر ہیں۔ جس کمپنی کے لیے اس نے اس زمین كو خریدا ہے اس کا 99 فیصد ملکیت آچاریہ بال کرشن کے پاس ہے۔ اس شخص کی بہن اور بہنوئی کے نام پر بھی زمین خریدی گئی ہے۔'

کھیڑا نے الزام لگایا کہ 'بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن نے یہ زمین بدعنوانی ہریانہ حکومت کی مدد سے کی ہے۔ ہریانہ حکومت نے اس بدعنوانی کو انجام دینے کے لیے رواں سال 27 فروری کو اسمبلی سے زمین ایکٹ میں تبدیلی کا بل منظور کرایا۔'

انہوں نے کہا کہ 'کمال کی بات یہ ہے کہ 27 فروری کو ریاستی اسمبلی سے یہ ترمیمی بل منظور کرایا گیا اور اس سے پہلے یکم فروری کو اس علاقے میں زمین چكبندی لاگو کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ چكبندی جنگلاتی زمین کی نہیں ہوتی ہے بلکہ اسی زمین کی چكبندی ہو سکتی ہے جو زرعی زمین یا استعمال میں لائی جانے والی زمین ہوتی ہے۔'

انہوں نے سوال کیا کہ 'زمین کی خریداری سے متعلق قوانین کو تبدیل کیے گئے تھے تو اس سے پہلے زمین کے لیے چکبندی سے متعلق حکم کیسے دیا گیا؟'

پون کھیڑا نے کہا کہ 'یہ تنازع ابھی ضلع عدالت میں ہے اور اس وجہ سے اس ضمن میں کوئی حکم نامہ بھی نہیں آسکتا تھا۔ اس کے علاوہ معاملہ جب عام ہوا تو سپریم کورٹ نے بھی اس پر نوٹس لیا تھا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ کیسے ممکن ہوا ہے کہ جس زمین سے متعلق معاملہ عدالت میں چل رہا تھا، اس کے بارے میں حکومتی سطح پر چكبندی کا حکم دیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ بدعنوانی ہے اور پتن جلی کو یہ زمین دلانے میں جن افسران اور رہنماؤں نے مدد کی ہے، ان کی شناخت ہونی چاہیے اس لیے اس معاملے کی وسیع تحقیقات ہو اور قصورواروں کو سزا دی جانا چاہیے۔'

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.