حیدر آباد: شرومنی اکالی دل کے سابق صدر اور پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل پر ایک معمر علیحدگی پسند نارائن سنگھ چورا نے بدھ کی صبح امرتسر کے گولڈن ٹمپل میں گولی چلائی تاہم گولی چلانے سے قبل ہی اس کی نیت کو بھانپ لیا گیا تھا۔ چنانچہ بادل کے محافظوں نے اسے دبوچ لیا۔ گولی ہوا میں چلی اور ایک دیوار کے ساتھ ٹکراگئی۔ سکھبیر سنگھ بادل سکھ روایات کے تحت اپنے گناہوں کی تلافی کیلئے بطور سزا گولڈن ٹمپل کے دروازے پر ایک محافظ کی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔ وہ وہیل چیئر پر بیٹھے ہوئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق 68 سالہ حملہ آور نارائن سنگھ چورا کی پنجاب میں عسکریت پسندی اور خالصتانی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ وہ ماضی میں ببر خالصہ انٹرنیشنل جیسی ممنوعہ تنظیموں کے ساتھ وابستہ رہے ہیں اور ان کے خلاف کم و بیش ایک درجن مقدمات درج ہیں۔ جن میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کی اسمگلنگ کے الزامات بھی شامل ہیں۔
نارائن چورا چار اپریل 1956 کو ضلع گورداس پور کے ڈیرہ بابا نانک علاقے میں چورا گاؤں میں پیدا ہوئے، نارائن چورا مبینہ طور پر خالصتان لبریشن فورس اور اکال فیڈریشن جیسی تنظیموں سے وابستہ رہے ہیں۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے قیدیوں کو کپڑے اور دیگر اشیاء فراہم کرکے بریل جیل بریک کیس کے ماسٹر مائنڈ کی مدد کی تھی۔
چورا نے پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ بےانت سنگھ کے قتل کے ملزم جگتار سنگھ ہوارا، پرمجیت سنگھ بھیورا اور جگتار سنگھ تارا سمیت کئی نامی عسکریت پسندوں کے ساتھ قریبی تعلقات بنائے رکھے تھے۔چورا کو ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ بادل کے قریب پہنچ چکا تھا لیکن وہ سرعت کے ساتھ اپنی پتلون کی جیب سے ہتھیار نکال نہیں سکا۔ جب تک چورا نے ہتھیار نکال کر نشانہ سادھنے کی کوشش کی، تب تک بادل کے محافظوں نے اسے دیکھ لیا تھا چناچہ فائر کھولنے سے قبل ہی اسے دبوچ لیا گیا اور دھکم پیل میں ہتھیار سے نکلنے والی گولی ایک دیوار میں پیوست ہوگئی۔
نارائن سنگھ مبینہ طور پر 1984 میں پنجاب میں دہشت گردی کے ابتدائی مرحلے کے دوران پاکستان فرار ہو گیا تھا۔وہاں اس نے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کی بڑی کھیپ بھارت میں سمگل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: پنجاب: امرتسر میں سکھبیر سنگھ بادل پر چلی گولی، بال بال بچ گئے
پاکستان میں اس نے مبینہ طور پر گوریلا جنگ اور بغاوت کے موضوع پر ایک کتاب بھی لکھی۔وہ کئی مقدمات میں جیل کی سزا بھی کاٹ چکا ہے۔کیمروں کی موجودگی میں جب نارائن سنگھ کو دبوچ لیا گیا تو اس نے فرار ہونے یا مزاحمت کی کوشش نہیں کی۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ چورا سابق وزیر اعلیٰ پر کیوں حملہ آور ہونا چاہتا تھا۔