بھارتی حکومت نے ملائیشیا سے رفائن پام آئیل کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے، حالانکہ ملائشیا سے خام پام آئیل (سی پی او) کی درآمد جاری رہے گی۔ رفائن پام آئیل کی درآمد میں کمی کی وجہ سے خام پام آئل کی درآمد میں اضافہ ہوگا، جس سے گھریلو خوردنی تیل کی صنعت کو فائدہ ہوگا۔
بدھ کے روز مرکزی وزارت تجارت و صنعت کے تحت آنے والے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ریفائن پام آئل کی درآمد پر پابندی نافذ کردی گئی ہے۔
بھارتی حکومت کے اس فیصلے سے یہ تصور کیا جارہا ہے کہ ملائیشیا اور انڈونیشیا کے پام آئیل کی قمیتوں تنازع پیدا ہوسکتا ہے، کیونکہ بھارت پام آئیل کا ایک بڑا درآمد کنندہ ہے۔ لیکن بھارتی تاجروں کا خیال ہے کہ ملائیشیا سے اگر رفائن تیل کی درآمد بند ہو گئی تو خام پام آئیل کی درآمد میں اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے گھریلو صنعت کو کام ملنے کی وجہ سے فائد ہوگا۔
سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا کے صدر اتول چترویدی نے حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ملائشیا سے پام آئل کی درآمد پر پابندی کے باعث ملکی صنعت کو ہونے والے فوائد کے بارے میں پوچھے جانے پر چترودی نے بتایا کہ اگر رفائن سامان کم ہوجائے تو خام پام آئل کی درآمدات زیادہ ہوں گی، ایسے میں ملکی صنعت کو فائدہ ہوگا'۔
چترودی نے کہا کہ' جب ملائیشیا کو پہلے پانچ فیصد ڈیوٹی کا فائد ملا ہوا تھا، تب وہاں سے قریب سوا تین لاکھ ٹن پام آئل ہر ماہ درآمد کیا جاتا تھا۔ لیکن جب پانچ فیصد ڈیوٹی کا فائدہ ختم ہوا اور انڈونیشیا اور ملائشیا سے جب درآمدات پر یکساں ڈیوٹی عائد ہوتی تھی تو ملائشیا سے پام آئل کی درآمد کم ہوکر تقریبا 1.25 لاکھ ٹن رہ گئی تھی'۔