سرجیکل مینوفیکچررز ' ڈرگس اینڈ کاسمیٹک ایکٹ 1940' کے تحت تمام طبی آلات کو ریگولیٹ کرنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
مرکزی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ایکٹ کے تحت سرجیکل آلات اور دوائیں دونوں کو ضم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
جوائنٹ سکریٹری ہرپریت سنگھ نے کہا ' اگر ایسا ہوتا ہے تو ، یہ ایک بہت بڑی تباہی ہوگی۔ نئی پالیسی پورے میڈیکل آلات، کاروبار اور صنعت کو ختم کردے گی۔ تمام طبی آلات کو ڈرگ اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کے دائرے میں لانا تنازع کے بنیاد بن جایے گی'۔
اس فیصلے کے بعد میڈیکل آلات تیار کرنے والی صنعت سے وابستہ دس لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوں گے۔ بھارت میں چھوٹے اور درمیانے میڈیکل ڈیوائس مینوفیکچررز کے 2 لاکھ یونٹ ہیں جو متاثر ہوں گے'۔
وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بی پی مانیٹرس، ڈیجیٹل تھرمامیٹرز، گلوکو میٹر اور نیبولیزرز کو ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کے تحت جنوری 2020 سے ریگو لیٹ کرے گی۔'
ہرپریت سنگھ نے الزام لگایا کہ' یہ اقدام صرف کچھ سرمایہ داروں کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے'۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وازارت نے پہلے ہی میڈیکل آلات کے لیے ریگولیشن ایکٹ تجویز کی ہے۔
سرجیکل مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے سینئر ممبر پردیپ چاولا نے کہا کہ' اس نئے مجوزہ قانون کی وجہ سے بھارتی صارفین کو کافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ' یہ بھارت کے صحت دیکھ بھال کے مفاد میں نہیں ہے'۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسو سی ایشن نے پہلے ہی مجوزہ قانون کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ عدالت نے اس پر مرکز کا جواب بھی طلب کیا ہے۔ اس کیس سے متعلق آئندہ سماعت 11 دسمبر کو ہوگی۔