ملک کی بڑی معاشی تھنک ٹینک سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے نئے اعداد و شمار کے مطابق، مئی میں لوگوں کے کام پر واپس آنے سے مارکیٹ میں سدھار ہواہے، تاہم بے روزگاری کی شرح 23.5 فیصد پر برقرار ہے۔
رپورٹ کے مطابق مئی میں مزدوروں کی شرکت داری کی شرح 35.6 فیصد سے بڑھ کر 38.2 فیصد اور روزگار کی شرح 27.2 فیصد سے بہتر ہوکر 29.2 فیصد ہوگئی۔ اسی دوران مئی میں محنت کش لوگوں کی تعداد میں 2.1 کروڑ کا اضافہ ہوا ہے جو اپریل کے مقابلے میں 7.5 فیصد زیادہ ہے۔
سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر مہیش ویاس نے کہا کہ بہت سارے لوگ جو اپریل میں مزدوری کا فعال بازار چھوڑ چکے تھے، لیکن اب وہ مئی میں واپس آئے ہیں۔ ایسے بہت سے لوگ مئی میں واپس آئے اور سرگرمی سے کام کی تلاش میں لگے ہیں'۔
سی ایم آئی ای کے مطابق تنخواہ پانے والے ملازمین کاطبقہ واحد طبقہ ہے جس میں مئی میں ملازمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ مئی 2020 میں تنخواہ دار ملازمتوں کی تعداد اپریل میں 6.84 کروڑ سے کم ہوکر 6.83 کروڑ ہوگئی ہے۔ سی ایم آئی ای کے مطابق، 2019-20 میں تنخواہ ملازمین تقریبا 8.6 کروڑ تھے۔
کورونا وائرس کے بحران سے پہلے بھارت کی معاشی صورتحال ٹھیک نہیں تھی، لیکن کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ بحران کے اثرات معیشت پر گہرے ہوں گے۔
گذشتہ ہفتے حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2019-20 میں بھارت کی شرح نمو 4.2 فیصد تھی، جو گذشتہ 11 برسوں میں سب سے کم ہے۔
کرونا وائرس کے اصلی بحران کا تخمینہ اپریل تا جون سہ ماہی کے اعداد و شمار سے معلوم ہوگا۔ اس سے قبل، جنوری تا مارچ سہ ماہی میں بھارت کی شرح نمو 3.1 فیصد تھی۔