ڈاکٹر نائیک نے مزیدان کے الزامات اور شکایتوں کے علاوہ ہندوستان یا دنیا میں کہیں بھی کسی عدالت میں ایک بھی فیصلہ نہیں ہے ،حالیہ ہندوستانی تاریخ میں ایسے کئی مقدمات سامنے آئیں کہ مسلمانوں کو گرفتاری کے بعد بیسیوں سال جیل میں رکھا گیا اور عدالت نے انہیں بے قصور قراردے دیا۔
انہوں نے کہا کہ ”مجھے ہندوستانی ایجنسیوں کی کارکردگی کا علم ہے ،میں اپنی زندگی اور اپنے نامکمل کام کو برباد نہیں کرنا چاہتا ہوں ۔“ڈاکٹر نائیک حال میں ای ڈی کے ذریعہ کے معاملہ پر اظہار خیال کررہے تھے ،جس نے ان کے خلاف 193کروڑ روپے کے حوالہ کا مقدمہ دائر کیا ہے اور ممبئی کی ایک عدالت نے ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا ہے۔اگر وارنٹ جاری کیا گیا تو ایک پٹیشن انٹر پول کو روانہ کی جائے گی تاکہ ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کاملائیشیا سمیت تمام ممبرممالک سے مطالبہ کیا جائے ۔
گزشتہ روز ملائیشیا نے ومیراعظم مہاتر محمد نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو نائیک کو ملک بدررکرنے کا اختیار نہیں ہے،اگر وہ ہندوستان میں منصفانہ مقدمہ کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہ ہوں۔
ڈاکٹر ذاکرنائیک نے کہا کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی قابل مذمت ہے اور ”میرے نام کے ساتھ روز روز نئی نئی کہانیاں پیش کی جارہی ہیں۔اور یہ سب ناانصافی پر مبنی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ انہیں پکڑکر جیل میں ڈال دیا جائے اور کوئی سماعت نہ ہو۔ان کی قانونی جائیداد کو بھی 2018اور پھر مارچ 2019میں قرق کرنے کی کوشش کی گئی ،لیکن ٹریبونل میں وہ جائیدادکے غیر قانونی کوثابت نہ کرپائے۔