مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینیئر رہنما گری راج سنگھ اپنے منتازع بیانات کے سبب اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں۔
اس بار انہوں نے کسی مخالف پارٹی پر نہیں، بلکہ بی جے پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی کے لیڈران کی افطار پارٹی پر طنز کیاہے۔
گری راج سنگھ نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر چند تصویروں کے ساتھ پوسٹ لکھا ہے، جس میں بہار کے بی جے پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی کے رہنماوں کے خلاف بے پناہ طنز ہے۔
گری راج سنگھ کے ذریعے شیئر کیے گئے تصویروں میں بہار کے وزیراعلی جیتن رام مانجھی، نائب وزیراعلی سشیل کمار مودی، سابق وزیراعلی جتین رام مانجھی، مرکزی رام ولاس پاسوان اور چراغ پاسوان ایک افطار پارٹی میں نظر آ رہے ہیں۔
گری راج سنگھ نے ان تصویروں کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: 'کتنی خوبصورت تصویر ہوتی، جب اتنی ہی چاہت سے نوراتری پر پھلاہار کا اہتمام کرتے اور خوبصورت فوٹو آتے؟؟۔۔۔ اپنے دھرم کرم میں ہم بچھڑ کیوں جاتے ہیں اور دکھاوا میں آگے رہتے ہیں؟'
بہار کے بیگو سرائے پارلیمانی حلقے سے رکن پارلیمان گری راج کو مودی کی نئی کابینہ میں جگہ ملی ہے اور انھیں مویشیوں اور ماہی گری کی افزائش کے شعبے کا وزیر بنایا گیا ہے۔
پیر کے روز لوک جن شکتی پارٹی کے سربراہ اور مرکزی رام ولاس پاسوان نے اپنے گھر پر ایک افطار پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ اس پارٹی میں وزیراعلی نتیش کمار کے ساتھ این ڈی اے کے کئی بڑے رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔
افطار پارٹی کی چند تصویریں مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے بھی شیئر کی تھی اور لکھا تھا: ' لوک جن شکتی پارٹی کے ذریعے منعقد افطار پارٹی میں بہار کے گورنر جناب لال جی ٹنڈن صاحب، اسمبلی کے سپیکر وجے کمار چودھری صاحب، وزیراعلی نتیش کمار صاحب، نائب وزیراعلی سشیل کمار مودی اور کئی رہنما شامل ہوئے۔'
گری راج سنگھ کے ٹوئٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بہار کی حکمراں جماعت جے ڈی یو کے ترجمان سنجے سنگھ نے کہا کہ گری راج سنگھ اس طرح بیانات دینے کے عادی ہو چکے ہیں اور انھیں دماغی چیک اپ کی ضرورت ہے۔'
این ڈی اے کی اتحادی لوک جن شکتی پارٹی کے پارلیمینٹری بورڈ کے سربراہ چراغ پاسوان نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ گری راج جی کیسے آدمی ہیں اور انھیں بنانا چاہتے ہیں کہ تمام تہواروں کو مناتے ہیں، چاہے وہ نوراتری ہو یا رمضان۔'
گزشتہ ہفتے جے ڈی یو نے وزیراعظم مودی کی کابینہ میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا اور بی جے پی کے صدر امت شاہ کے ذریعے ایک سیٹ دیے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
اس کے بعد سمجھا جا رہا تھا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان خلیج میں اضافہ ہوگا، لیکن دونوں طرف سے لیڈران نے بیان جاری کیا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد برقرا رہے گا۔