ETV Bharat / briefs

اترپردیش میں ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد کا مستقبل کیا ہوگا؟

عام انتخابات میں اترپردیش میں بی جے پی کی یک طرفہ جیت کے بعد الیکشن سے پہلے ہونے والے ایس پی۔بی ایس پی اتحاد کے وجود پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

SP-BSP alliance
author img

By

Published : May 24, 2019, 8:51 PM IST


اترپردیش میں اتحاد سے علیحدہ رہ کر لڑنے والی کانگریس پارٹی ریاست میں بی جے پی کو فائدہ پہنچاتی نظر آئی۔ کانگریس کی موجودگی کی وجہ سے 9 سیٹوں پر اتحاد کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ریاست اترپردیش میں حالیہ انتخابات میں بی جے پی کے ووٹ فیصد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2014 کے انتخابات میں جہاں اس نے 42 فیصدی ووٹ حاصل کیے تھے تو اس بار ریاست میں اسے 49.3 فیصدی ووٹ حاصل ہوئے ہیں جبکہ بی ایس پی کا ووٹ شئیر 19 فیصدی اور ایس پی کا ووٹ شئیر 18 فیصدی رہا۔ تاہم کانگریس کا ووٹ شیئر کم ہوکر 6.3 فیصدی تک پہنچ گیا۔

اگرچہ ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد کو توقع کے مطابق سیٹیں نہیں ملیں، تاہم دونوں پارٹیوں کی اشتراک پارلیمانی انتخابا ت میں دم توڑ رہی بہوجن سماج وادی پارٹی کے لیے فائدے کا سودا ثابت ہوا، جس نے دس سیٹوں پر جیت درج کی۔ بی ایس پی کو سال 2014 کے انتخابات میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی۔

آر ایل ڈی سربراہ جینت چودھری نے ایس پی سربراہ کو اتحاد کا کریڈٹ دیتے ہوئے انہیں'ماسٹر آف الائنس' گردانہ تھا۔

حالیہ لوک سبھا الیکشن میں بی ایس پی سب سے زیادہ نقصان ہوا، اس کے ہاتھ سے پارٹی کی روایتی سیٹ قنوج کو نہیں بچ پائی۔

پول ماہرین کا کہنا ہے کہ توقع کے مطابق ایس پی۔ بی ایس پی کا ووٹ ایک دوسرے کے امیدواروں کو ٹرانسفر نہیں ہوا۔جب کہ ایس پی کا یادو ووٹ بی ایس پی کو ٹرانسفر ہوا لیکن دلتوں کا ووٹ سماج وادی پارٹی کے امیدواروں کو نہیں ملا۔اگرچہ مسلم نے اتحاد کے امیدواروں کو ہر جگہ سپورٹ کیا، لیکن ایس پی ۔ بی ایس پی کارکنوں کے درمیان کوآرڈیشن کی کمی کی وجہ سے اتحاد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔


اترپردیش میں اتحاد سے علیحدہ رہ کر لڑنے والی کانگریس پارٹی ریاست میں بی جے پی کو فائدہ پہنچاتی نظر آئی۔ کانگریس کی موجودگی کی وجہ سے 9 سیٹوں پر اتحاد کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ریاست اترپردیش میں حالیہ انتخابات میں بی جے پی کے ووٹ فیصد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2014 کے انتخابات میں جہاں اس نے 42 فیصدی ووٹ حاصل کیے تھے تو اس بار ریاست میں اسے 49.3 فیصدی ووٹ حاصل ہوئے ہیں جبکہ بی ایس پی کا ووٹ شئیر 19 فیصدی اور ایس پی کا ووٹ شئیر 18 فیصدی رہا۔ تاہم کانگریس کا ووٹ شیئر کم ہوکر 6.3 فیصدی تک پہنچ گیا۔

اگرچہ ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد کو توقع کے مطابق سیٹیں نہیں ملیں، تاہم دونوں پارٹیوں کی اشتراک پارلیمانی انتخابا ت میں دم توڑ رہی بہوجن سماج وادی پارٹی کے لیے فائدے کا سودا ثابت ہوا، جس نے دس سیٹوں پر جیت درج کی۔ بی ایس پی کو سال 2014 کے انتخابات میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی۔

آر ایل ڈی سربراہ جینت چودھری نے ایس پی سربراہ کو اتحاد کا کریڈٹ دیتے ہوئے انہیں'ماسٹر آف الائنس' گردانہ تھا۔

حالیہ لوک سبھا الیکشن میں بی ایس پی سب سے زیادہ نقصان ہوا، اس کے ہاتھ سے پارٹی کی روایتی سیٹ قنوج کو نہیں بچ پائی۔

پول ماہرین کا کہنا ہے کہ توقع کے مطابق ایس پی۔ بی ایس پی کا ووٹ ایک دوسرے کے امیدواروں کو ٹرانسفر نہیں ہوا۔جب کہ ایس پی کا یادو ووٹ بی ایس پی کو ٹرانسفر ہوا لیکن دلتوں کا ووٹ سماج وادی پارٹی کے امیدواروں کو نہیں ملا۔اگرچہ مسلم نے اتحاد کے امیدواروں کو ہر جگہ سپورٹ کیا، لیکن ایس پی ۔ بی ایس پی کارکنوں کے درمیان کوآرڈیشن کی کمی کی وجہ سے اتحاد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.