عام انتخابات کا بگل بج چکا ہے۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 11 اپریل سے شروع ہوگی۔ اور تمام سیاسی پارٹیاں انتخابی موڈ پر چلی گئی ہیں۔
تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ہی مقصد ہے، اور بس یہ کہ عوام کو اپنی پالیسیاں بتاکر انہیں اپنے حق میں رائے دہی کے لیے راغب کریں ۔
سنہ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے ملک کی عوام کو بڑے اور سنہرے خواب دکھائے اور وعدوں کی جھڑی لگا دی، لیکن درحقیقت کیا انہوں نے اپنے وعدے پورے کیے؟
ای ٹی وی بھارت نے عوام سے اسی موضوع پر ردعمل جاننے کی کوشش کی۔
اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کی بڑی بڑی سڑکوں کو پار کرتے ہوئے، ہم تنگ گلیوں میں جا پہنچے، جہاں پر غلاظتوں کا انبار لگا ہوا تھا اور آوارہ جانور بھی ادھر ادھر گھوم رہے تھے۔
ہم نے وہاں کے مقامی لوگوں سے عام انتخابات کے پیش نظر کچھ سوالات کیے جن پر تقریباً سبھی کا یہی کہنا تھا کہ 'ہمیں مندر اور مسجد پر ووٹنگ نہیں کرنی ہے، نہ ہی کسی کے وعدے پر، ہمیں ووٹنگ کرنی ہے تو تعلیم، روزگار، پانی، بجلی جیسے بنیادی مسئلوں پر'۔
بشیر نام کے ایک دکاندار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ : 'ہمیں مندر مسجد سے کوئی مطلب نہیں ہے، اور جنگ پر سیاست کرکے موجودہ حکومت کو ووٹ نہیں مانگنا چاہیے تھا'۔
شبیر احمد نے کہا کہ : 'موجودہ حکومت بہت جھوٹی ہے، انہوں نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی جھوٹے ہیں اور ان سے زیادہ جھوٹے یوگی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ سب سے زیادہ عوام کو نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے پریشانیاں اٹھانی پڑی ہیں'۔
محمد عقیل کا کہنا تھا کہ اس بار ووٹنگ روزگار، غربت، تعلیم اور عوام کی پریشانیوں کے مسائل پر ہونی چاہیے، نہ کہ مندر مسجد کو لے کر، حکومت کوئی بھی آئے، وہ عوام کی پریشانی کو دور کرے اور جو بھی وعدہ کرے انہیں پورا کرے۔
لوگوں کا بس یہی کہنا تھا کہ ' نہ ہمیں مندر چاہیے اور نہ ہی مسجد، ہمیں فقط ایک اچھی حکومت چاہیے، جو عوام کی تمام پریشانیوں کو دور کرسکے اور جو وعدہ کرے انہیں پورا کرے۔'