ETV Bharat / briefs

وال آف کائنڈنیس ردی کی ٹوکریوں میں تبدیل - converts Dust bins

وآل آف کائنڈنیس ایک ایسی سوچ ہے جو دیوار سے شروع ہوتی ہے۔

وال آف کائنڈنیس ردی کی ٹوکریوں میں تبدیل
author img

By

Published : Apr 17, 2019, 8:04 PM IST

دراصل مغربی ممالک میں اس کی شروعات ہوئی جن میں ایران قابل ذکر ہے۔ 2015 کا واقعہ تھا جب ایران اقتصادی بحران کا سامنا تھا اور اس طرح بہت سے منفی اثرات کے باعث بہت سے لوگ کپڑے خریدنے سے قاصر تھے۔

وال آف کائنڈنیس ردی کی ٹوکریوں میں تبدیل

اس طرح کا خیال چند ماہ قبل کشمیر میں بھی آیا اور کئی غیر رضاکارنہ تنظیم اور کئی اضلاع میں مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دیواروں پر وال آف کائنڈنیس لکھ دیا اور اس طرح کی سوچ کشمیر میں ابھر کر سامنے آئی۔
بائٹ:
اس مہم کا مقصد تھا کہ لوگ آپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کے کام آئے گے لیکن اب اس سوچ کا اثر منفی اثرات میں بدل گیا۔
بائٹ:
ضلح کولگام اس کی بہترین مثال ہے یہاں کی دیواروں پر کپڑے تو رکھے گیے ہیں لیکن ان کپڑوں کو کوئی پوچھتا بھی نہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جو دیوار پر کپڑے رکھے گئے ہیں وہ پھٹے پرانے ہیں اور کسی کام کے نہیں ہیں۔

ضرورت مند افراد اس دیوار کی جانب دیکھتے تک نہیں استعمال تو دور کی بات ہے۔

اس بات سے صاف اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان دیواروں کو ردی کی ٹوکریوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

مقامی طالب علم نے کہا کہ اس دیوار پر کوئی بھی کارآمد والا کپڑا نہیں ہے جس سے غریبوں کو فائدہ پہنچے۔

اسلام اس بات کی اجازت نہں دیتا کہ آپ خراب چیزیں دوسرے کے لیے پسند کریں۔

دراصل مغربی ممالک میں اس کی شروعات ہوئی جن میں ایران قابل ذکر ہے۔ 2015 کا واقعہ تھا جب ایران اقتصادی بحران کا سامنا تھا اور اس طرح بہت سے منفی اثرات کے باعث بہت سے لوگ کپڑے خریدنے سے قاصر تھے۔

وال آف کائنڈنیس ردی کی ٹوکریوں میں تبدیل

اس طرح کا خیال چند ماہ قبل کشمیر میں بھی آیا اور کئی غیر رضاکارنہ تنظیم اور کئی اضلاع میں مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دیواروں پر وال آف کائنڈنیس لکھ دیا اور اس طرح کی سوچ کشمیر میں ابھر کر سامنے آئی۔
بائٹ:
اس مہم کا مقصد تھا کہ لوگ آپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کے کام آئے گے لیکن اب اس سوچ کا اثر منفی اثرات میں بدل گیا۔
بائٹ:
ضلح کولگام اس کی بہترین مثال ہے یہاں کی دیواروں پر کپڑے تو رکھے گیے ہیں لیکن ان کپڑوں کو کوئی پوچھتا بھی نہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جو دیوار پر کپڑے رکھے گئے ہیں وہ پھٹے پرانے ہیں اور کسی کام کے نہیں ہیں۔

ضرورت مند افراد اس دیوار کی جانب دیکھتے تک نہیں استعمال تو دور کی بات ہے۔

اس بات سے صاف اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان دیواروں کو ردی کی ٹوکریوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

مقامی طالب علم نے کہا کہ اس دیوار پر کوئی بھی کارآمد والا کپڑا نہیں ہے جس سے غریبوں کو فائدہ پہنچے۔

اسلام اس بات کی اجازت نہں دیتا کہ آپ خراب چیزیں دوسرے کے لیے پسند کریں۔

Intro:وال آف کینڈنس ردئ کی ٹوکریوں میں تبدیل


Body:وال آف کینڈنس ایک ایسی سوچ جو دیوار پر شروع ہوتی ہیں۔دراصل مغربی ممالک میں اس کی شروعات ہوئ ہیں جن میں ایران قابل ذکر ہیں۔۲۰۱۵ کا واقعہ تھا جب ایران اقتصادی بحران کا سامنا کررہا تھا اور اس طرح بہت سے منفی اثرات کے باعث بہت سے لوگوں نے اپنے آپ کو کپڑے خریدنے میں قاصر بھی کیا۔یہ خیال ان لوگوں کے لیے کپڑے سے عطیہ دینے کا خیال ہے جو خریدنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور اس کی سادگی لاگو نہں بلکہ متاثر کن تھی۔جو لوگ ضروت مند ہوتے ہیں وہ خاموشی سے آئیں گے اور انہیں کیا ضروت ہوگی وہ اٹھاتے ہیں۔اس طرح کا خیال کچھ مہنے قبل کشمیر میں بھی آیا اور کئ غیر رضاکارنہ تنظیم اور کئ اضلاع میں مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دیواروں پر لکھ دیا wall of kindness اور اس طرح کی سوچ کشمیر میں ابھر کر سامنے آیی کہ اب لوگ آپنئ مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں گیے لیکن اس سوچ کا اثر منفی اثرات میں بدل گیا۔ضلح کولگام اس کی بہترین مسال میں یہاں کئ دیواروں پر کپڑے کو رکھے گیے مگر لینے والا کوئ نہں دراصل لوگ دیوار پر فٹے پورانے کپڑے رکھتے ہیں جو کسی کام کا نہں ہوتے ایسے میں ضرورت مند اس کی طرف توجہ نہیں دیتا۔جس سے صاف ایان ہوتا ہیں کہ ان دیواروں کو ردی کی ٹوکری بنائی گئ۔ا مقامی طالب علم نے کہا کہ گر ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے تو اسے ردی کی ٹوکری کے طور پر ختم کرنے اور پھینکنے کی بجائے اس دیوار کو استعمال کرتے ہیں۔لہذا اسلام اس چیز کی اجازت نہں دیتا کہ آپ خراب چیزیں دوسرے کے لیے پسند کرے


Conclusion:تنویر وانی کولگام

9906418950

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.