ہمیر پور ضلع کے رانی لکشمی بائی محلے میں ہوئی واردات کی خبر علاقے میں آگ کی طرح پھیل گئی۔
واقعہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے موقع پر ڈی آئی جی چترکوٹ دھام ڈویژن، ڈی ایم اور ایس پی سمیت تمام اعلیٰ افسران موقع پر پہنچے، جانچ کے لیے ڈاگ اسکوائڈ کی ٹیم کو بھی بلایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق رانی لکشمی بائی محلہ کے باشندہ نور بخش اپنے پوتے کے عقیقے کی رسومات میں باگی گاؤں گئے تھے۔ ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور بہو بھی گئ ہوئی تھیں۔
گھر میں چھوٹے بیٹے رئیس اور اس کی اہلیہ روشنی، چار سالہ بیٹی عالیہ، 15 سالہ بھانجی روشنی اور 85 سالہ دادی سکینہ موجود تھیں، جن کا رات میں بہیمانہ قتل کردیا گیا۔
قتل کی اطلاع ملتے ہی فوراً تمام لوگ گھر پہنچے تو دیکھا کہ رئیس اور اس کی دادی سکینہ کی لاش گھر کے برآمدے میں پڑی ہے۔
بیٹی عالیہ اور اہلیہ روشنی کی لاش بشتر میں لہولہان حالت میں ملی اور بھانجی کی لاش ایک الگ کمرے میں پڑی تھی۔
اس کی اطلاع فوراً پولیس کو دی گئی۔ پولیس نے جائے وارادات پرپہنچ کر سبھی کمروں کے دروازے کو بند کر دیے اور جانچ شروع کردی۔
مسلم کنبہ کے پاچ افراد کے قتل سے علاقے میں سنسنی ہے۔ پولیس نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بھاری فورس تعینات کردی ہے۔ پولیس پوری طرح سے الرٹ ہے۔
غور طلب ہے کہ 26 جنوری 1997 کوپانچ افراد کے قتل سے ضلع میں سنسنی پھیل گئی تھی۔ اس معاملے میں ہمیرپور صدر سیٹ سے رکن اسمبلی اشوک سنگھ چندیل کو 22 سال بعد ہائی کورٹ سے مجرم قرار دیتے ہوئےعمر قید کی سزا سنائی تھی۔
سنہ 1997 کے بعد جمعرات کوبھی ایک ایسا ہی واقعہ سامنے آنے پر ضلع کے لوگوں میں پرانا منظرایک بار پھر تازہ ہو گیا۔
اس معاملے کو لے کرچترکوٹ دھام ڈویژن کے ڈی آئی جی انل رائے نے کہا،' سبھی لوگوں کے س پر ہتھوڑے سے حملہ کرکے قتل کیاگیا ہے۔
فورنسک ٹیم کے ساتھ۔ ڈاگ اسکوائڈ کو بھی موقع پر بلایا گیا ہے۔ شروعاتی جانچ میں واقعہ کے پیچھے گھریلو معاملہ سامنے آ رہاہے۔