آج بھی بعد نماز جمعہ مسلمانوں نے اس مطالبہ کو لے کر ایک ریلی نکالی اور افطار نہیں مسجد چاہیے کے نعرے بلند کیے۔
اس ریلی میں ہر عمر کے مسلمان افراد شریک تھے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ جو رقم افطار کے لیے دی جارہی ہے اس رقم کو مسجد کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ مسلمانوں کے لیے بڑی خوشی کی بات ہوگی۔
اس موقعے پر تلنگانہ کے تمام مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ حکومت کی جانب سے افطار کے لیے دی جانے والی رقم اور ملبوسات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مسجد کی تعمیر کا مطالبہ کریں تاکہ حکومت تک مسلمانوں کی آواز پہنچ سکے۔
یکم مئ کی رات سڑک کی توسیع کے لیے 200 سالہ قدیم مسجد یک خانہ کو عظیم تربلدیہ حیدرآباد کی جانب سے شہید کر دیا گیا۔
اس معاملے میں ذمہ دار قائدین کی جانب سے ردعمل کا اظہار نہ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں میں بے چینی اور حکومت کے تئیں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مسلمان حکومت کی جانب سے ماہ رمضان المبارک میں د یے جانے والے افطار کے بائیکاٹ کی اپیل کر رہے ہیں۔