اسلامک ایکشن فرنٹ، اردن میں اخوان المسلمین کی شاخ ہے۔
اس کے سکریٹری جنرل مراد العضايلة نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'محمد مرسی شہید کا درجہ رکھتے ہیں۔ فوج ہی ان کی وفات کی ذمے دار ہے۔
فوج نے ہی غیر منصفانہ طور پر انہیں گرفتار کرکے علاج سے دور رکھا اور ان کے گھر والوں سے بھی ملنے نہیں دیا۔ مرسی کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ مکمل طور پر جرم ہے۔ ہم اس معاملے میں عالمی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ایک ایسا شخص جو صدر کے عہدے پر فائز رہا ہوں انہیں نہ صرف علاج سے دور رکھا گیا بلکہ ان کے گھر والوں اور لوگوں سے ملاقات کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ وہ ایک شہری ہیں۔ (اس سے بڑھ کر) ایک منتخب صدر ہیں۔ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا'۔
گذشتہ روز 67 برس کے محمد مرسی عدالتی کارروائی کے بعد بے ہوش ہوگئے اور کچھ دیر بعد انتقال کر گئے۔
عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ وفات سے قبل محمد مرسی نے جج سے تقریباً 20 منٹ تک بات کی، اس کے بعد وہ بے ہوش ہوگئے جس پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے۔
اخوان المسلمین کے اہم رہنما محمد مرسی کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی مظاہوں کے بعد 2013 میں فوج نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد عبد الفتاح السیسی صدر بن گئے۔