کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ آزادی کے فوری بعد سریندر کمار ڈے جو سماجی انجینئرنگ میں ماہر سمجھے جاتے تھے نے پنچایت نظام کا آغاز کیا۔ اس کا مقصد عوام کو نظم و نسق میں شراکت دار بنانا تھا۔
وزیراعلی نے یاد دہانی کروائی کہ ملک میں پنچایت راج نظام نے خود حکمرانی کی امدادی تحریک کے دوران فیصلہ کن شکل اختیار کی ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ اس وقت ایس کے ڈے کی خواہش کہ گاوں کی ترقی کو سیاست سے بالاتر رکھنا چاہئے پر تلنگانہ میں آج عمل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے پنچایت راج ایکٹ اور اس پر عمل نے ریاست کو ملک کی دیگر ریاستوں کے لئے رول ماڈل بنادیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ضروریات اور مقاصد کے حصہ کے طور پر مواضعات کی ترقی میں ہر کسی کو ذمہ دار بنانے مواضعات میں انتظامی ڈھانچہ کو مستحکم کیا ہے۔
وزیراعلی نے کہا کہ مواضعات کی ترقی کے لیے ہر ماہ 339 کروڑ روپئے اور شہری علاقوں کی ترقی کے لئے 148کروڑ روپئے ہر ماہ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کئے جارہے ہیں۔ پٹنا پرگتی (شہر کی ترقی) اور پلے پرگتی(گاوں کی ترقی)کے پروگراموں کے ذریعہ دیہی اور شہری علاقوں کو سرسبز وشاداب اور صاف ستھرا کیاجارہا ہے جس کے ذریعہ یہ علاقے ترقی کی سمت پیشقدمی کررہے ہیں۔
ریاستی حکومت کے محکمہ پنچایت راج نے اپنی بہتر کارکردگی کے لئے مرکز اور دیگر اداروں سے ستائش حاصل کی ہے اور کئی ایوارڈ بھی حاصل کئے۔آبپاشی پروجیکٹس کی تعمیر،کسانوں کی بہبود، زراعت کی ترقی اور دیہی ترقی کے استحکام نے پچھڑے ہوئے طبقات کو ترقی کا حصہ بنانے میں مدد کی ہے۔اس طرح ایس کے ڈے کے خواب کو تلنگانہ ریاست نے شرمندہ تعبیر کیا ہے اور پنچایت راج کے محکمہ نے تمام نشانوں اور مقاصد کو پورا کیا ہے۔