اس بات سے قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین پروفیسر طاہرمحمود نےشری شری روی شنکر سے ایک ملاقات میں کامل اتفاق کیا۔
لاء کمیشن آف انڈیا کے سابق رکن پروفیسر طاہر محمود سے کل یہاں ایودھیا کے نزاعی معاملے میں سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ مصالحتی کمیٹی کے سرگرم ممبر شری شری روی شنکر نے ایک مفصل ملاقات کی تھی۔
اس اجلاس میں کمیٹی کی ذمہ داریوں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور پروفیسر محمود نے اس بات سے مکمّل اتّفاق کیا کہ عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے نزاع کے سبھی فریقوں میں اتّفاق رائے سے مصالحت ہو جانا ملک و قوم کے عین مفاد میں ہوگا۔
شری شری روی شنکرنے اس موقع پر پروفیسرطاہرمحمود کے سامنے عدالت عظمی کی قائم کردہ کمیٹی کی لکھنؤ میں جلد ہی ہونے والی اگلی نشست میں شرکت کرنے کی تجویز رکھی جسے پروفیسر محمود نے منظور کرلیا ہے۔انہیں آرٹ آف لیونگ ادارے کا روایتی اسکارف بھی پیش کیا گیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سر براہی والی ایک پانچ رکنی بنچ نے متعلقّہ مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے 8مارچ کو مصالحت کی کوشش کرنے کیلئے اپنے سبکدوش جج جسٹس خلیفۃ اللہ، مصالحتی قوانین کے ماہر ایڈووکیٹ سری رام پنچو اور دھرم گرو شری شری روی شنکر پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے کر دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا تھا۔
کمیٹی نے6 مئی کو ایک عبوری رپورٹ دے کر فائنل رپورٹ کیلئے مزید وقت مانگا تھا اور عدالت نے اس کی مدّت کار میں 15اگست تک توسیع کردی تھی۔