تقریباً چار دہائیوں سے سیاست کی نذر دریائے کوسی پر بنا پل اتنا پرانا ہو گیا تھا کہ وہ اب اپنے اوپر کسی بھی طرح کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا تھا۔
انتظامیہ کے مطابق اس پل کا اب مزید استعمال کسی خطرے سے خالی نہیں تھا, کبھی بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا تھا۔ اسی کے مدنظر برسات کے موسم کو نزدیک دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے فی الحال یہاں بنے پل کو توڑ دیا ہے۔
واضح ہو کہ دریائے کوسی پر 1932 یعنی نوابوں کے دور میں اس پل KI سنگ بنیاد رکھا گیا تھا جو کہ پورے طور پر مضبوط لکڑی کے ذریعہ تعمیر کرایا گیا اور انگریزی حکومت کے افسران نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ لمبی مدت گزرنے کے بعد پل کمزور ہو گیا اور 1975 میں اس پل سے بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت پورے طور پر بند کردی گئی تھی۔ چار دہائیوں کے گزر جانے کے بعد بھی نئے پل کی تعمیر حکمراں جماعت اور حزب اختلاف کی سیاست KAY نذر ہوتا رہا۔
20 مارچ 2016 میں لالپور پل کی تعمیر کا کام اس وقت کی سماجوادی حکومت میں شروع ہوا جس کا سنگ بنیاد سماج وادی حکومت کے ترقیاتی شعبۂ کے وزیر شیو پال یادو نے کیا تھا۔ پل کے پائے بھی بنائے جا چکے ہیں۔ لیکن حکومت تبدیل ہونے کے بعد پل کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی۔ پل کے نہ ہونے سے بزرگوں اور خواتین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔