آئرن لیڈی کے نام سے مشہور اندرا گاندھی نےسنہ 1971 میں بنگلہ دیش کو آزاد کراکے پاکستان کے دو ٹکڑے کردیے تھے، اس واقعہ کے بعد اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے خود ہی بات چیت کی پیش کش کی تھی۔
اس معاہدے میں شملہ میں واقع راج بھون میں جس ٹیبل پر دستخط کیے گئے تھے وہ آج بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
ہماچل پردیش میں واقع راج بھون کا نام بارنیس کورٹ ہے جسے بعد میں ہماچل بھون کہا جانے لگا یہیں پر اندرا گاندھی اور بھٹو کے درمیان شملہ معاہدہ طئے پایا تھا۔
واضح رہے کہ جنگ ہارنے کے بعد پاک سربراہ بھٹو کو اس بات شدید احساس ہوا کہ انھیں اپنے ہی ملک میں جنگ ہارنے کے سبب بڑی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس لیے انھوں نے بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو بات چیت کرنے اور معاہدے کا پیغام بھیجا۔
بھارت نےاس دعوت کو قبول کرتے ہوئے بات آگے بڑھائی اور سنہ 1972 2 جولائی کے درمیان شملہ میں کامیاب بات چیت ہوئی۔ ریاست ہماچل کو بھی مکمل ریاست کا درجہ 25 جنوری 1971 کو دیا گیا تھا جس کے دیڑھ برس بعد ہماچل یہ تاریخی معاہدہ قرار پایا گیا۔
ان شرائط پر ہوا تھا شملہ معاہدہ
پاکستان نے بنگلہ دیش کو الگ ملک کی حیثیت دی
بھارت نے 93 ہزار پاکستانی فوجیوں کو رہا کیا
جنگ میں حاصل کی گئی زمینیں بھارت نے پاکستان کو لوٹائی
اس بات چیت میں تیسرا فریق نہ شامل کرنے پر اتفاق
بھارت اور پاکستان کے لوگوں کو ایک دوسرے ملک آنے جانے میں سہولت میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
شملہ معاہدے کے مطابق مستقبل میں دونوں ممالک آپسی جھگڑے کو بنأ کسی تکرار کے سلجھائیں گے اور اس میں کوئی تیسرا فریق شامل نہیں ہوگا۔
اس طرح اندرا گاندھی کے قد اور ان کی صلاحیتوں کے سبب شملہ معاہدہ ہوا اور پاکستان کو گھٹنوں بل جھکنے پر مجبور ہوا تھا۔