عادل پال والا نے مذکور ہ اداروں کے فیصلوں کو عدالت کے مساوی بتایا۔
چند ماہ قبل عادل پال والا کی اہلیہ نے دارالقضا میں درخواست دے کر خلع حاصل کی تھی۔
جس کے بعد عادل پال والا نے عدالت کا راستہ اختیار کیا،انھوں نے دارالقضا کے فیصلے پر اعتراض جتایا اور انصاف کا مطلبہ کیا ۔
عرضی گزار نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دارالقضا عدالت کے مماثل فیصلے سناتے ہیں جبکہ ہمارے ملک میں آئین ہے جو کسی بھی ادارے کو فیصلہ سنانے کی اجازت نہیں دیتا۔
عرضی گزار نےاپیل کی مذکورہ ادروں کو بند کردیا جائےکیونکہ یہ ادارے مذہب کی آڑ میں قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
بھارت میں طلاق اور علاحدگی کے مقدمات کثیر تعداد میں برسوں سے عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ متاثرین برسوں سےمنتظر ہیں۔
دارالقضاء اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو ہائی کورٹ کی نوٹس
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دارالقضاء کی ذمہ داریوں پر عرضی گزار نےسوال اٹھایا۔
عادل پال والا نے مذکور ہ اداروں کے فیصلوں کو عدالت کے مساوی بتایا۔
چند ماہ قبل عادل پال والا کی اہلیہ نے دارالقضا میں درخواست دے کر خلع حاصل کی تھی۔
جس کے بعد عادل پال والا نے عدالت کا راستہ اختیار کیا،انھوں نے دارالقضا کے فیصلے پر اعتراض جتایا اور انصاف کا مطلبہ کیا ۔
عرضی گزار نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دارالقضا عدالت کے مماثل فیصلے سناتے ہیں جبکہ ہمارے ملک میں آئین ہے جو کسی بھی ادارے کو فیصلہ سنانے کی اجازت نہیں دیتا۔
عرضی گزار نےاپیل کی مذکورہ ادروں کو بند کردیا جائےکیونکہ یہ ادارے مذہب کی آڑ میں قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
بھارت میں طلاق اور علاحدگی کے مقدمات کثیر تعداد میں برسوں سے عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ متاثرین برسوں سےمنتظر ہیں۔
Body:, مدھے پردیس کے صنعتی شہر اندور میں متاثر عادل پال والا نے ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن لگا کر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دارالقضاء کے کاموں کو عدالتوں کی طرح فیصلے سنانے کے خلاف ایک درخواست لگا کر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی جانچ کی جائے اور ایسے اداروں کو جلد بند کرا دیا جائے جو مذہب کے سہارا لے کر عدالتوں کی طرح فیصلے سناتے ہیں
کیوں کہ ہمارے ملک میں آئین ہے اور ایسے کسی بھی ادارے کو فیصلہ سنانے کی اجازت نہیں دیتا
چند مہینے قبل یہی متاثرین عادل پال والا کے خلاف ان اہلیہ نے دارالقضا میں درخواست دے کر طلاق حاصل کی تھی جس کے بعد عادل پال والا نے کورٹ کا راستہ اختیار کیا اور انصاف کی گوہار لگائیں ساتھ ہی انہوں نے دارالقضاء اور آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ پر بھی الزام لگایا
Conclusion:ہندوستان میں بڑی کثیر تعداد میں عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں جس کے فیصلے جلد ہو پانا بہت مشکل نظر آتا ہے ایسے میں کچھ ادارے شریعت کی روشنی میں فیصلے سناتے ہیں جس کو کچھ لوگ تسلیم کرتے ہیں تو کچھ لوگ فیصلوں کے مخالف ہو جاتے ہیں