تقریبا چھ سال کے وقفے کے بعد یہ سالانہ جلسہ تقسیم اسناد منعقد کیا جارہا ہے جس میں تقریبا دو سو بیانوے گولڈمیڈلز بہتر تعلیمی مظاہرہ کرنے والے میرٹ طلبہ کو دیے جائیں گے ۔
2896پی ایچ ڈی کرنے والے بھی ڈگری کے مستحق قرار دیے گئے ہیں جن کے منجملہ اٹھارہ سو نے پہلے ہی ڈگریاں حاصل کر لی ہیں۔673امیدواروں نے شخصی طورپر پی ایچ ڈی کی ڈگری کانوکیشن میں حاصل کرنے کے لئے اپنے ناموں کا اندراج کروایا ہے ۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ایس رام چندرن نے کانوکیشن کے سلسلے میں تفصیلات سے میڈیا کے نمائندوں کو واقف کرواتے ہویے کہا کہ 800 امیدوار جنہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی تکمیل کر لی ہے ، توقع ہے کہ وہ کانوکیشن کے لئے درخواست داخل کریں گے جس کے لیے آج آخری تاریخ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً گیارہ سو طلبہ بشمول پی ایچ ڈی کرنے والے اور گولڈ میڈلسٹ اس کانوکیشن کی تقریب میں شرکت کریں گے۔ یہ کانوکیشن یونیورسٹی کیمپس کے ٹائیگر آڈیٹوریم میں منعقد کیا جائے گا ۔گورنر اور یونیورسٹی کے چانسلر ای ایس ایل نر سمہن اس تقریب میں شرکت کریں گے اور طلبہ کو گولڈ میڈل دینگے۔
عثمانیہ یونیورسٹی کا جلسہ تقسیم اسناد - convocation
شہر حیدرآباد کی مشہور عثمانیہ یونیورسٹی کا جلسہ تقسیم اسناد اس سال 17 جون کو منعقد ہوگا۔
تقریبا چھ سال کے وقفے کے بعد یہ سالانہ جلسہ تقسیم اسناد منعقد کیا جارہا ہے جس میں تقریبا دو سو بیانوے گولڈمیڈلز بہتر تعلیمی مظاہرہ کرنے والے میرٹ طلبہ کو دیے جائیں گے ۔
2896پی ایچ ڈی کرنے والے بھی ڈگری کے مستحق قرار دیے گئے ہیں جن کے منجملہ اٹھارہ سو نے پہلے ہی ڈگریاں حاصل کر لی ہیں۔673امیدواروں نے شخصی طورپر پی ایچ ڈی کی ڈگری کانوکیشن میں حاصل کرنے کے لئے اپنے ناموں کا اندراج کروایا ہے ۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ایس رام چندرن نے کانوکیشن کے سلسلے میں تفصیلات سے میڈیا کے نمائندوں کو واقف کرواتے ہویے کہا کہ 800 امیدوار جنہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی تکمیل کر لی ہے ، توقع ہے کہ وہ کانوکیشن کے لئے درخواست داخل کریں گے جس کے لیے آج آخری تاریخ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً گیارہ سو طلبہ بشمول پی ایچ ڈی کرنے والے اور گولڈ میڈلسٹ اس کانوکیشن کی تقریب میں شرکت کریں گے۔ یہ کانوکیشن یونیورسٹی کیمپس کے ٹائیگر آڈیٹوریم میں منعقد کیا جائے گا ۔گورنر اور یونیورسٹی کے چانسلر ای ایس ایل نر سمہن اس تقریب میں شرکت کریں گے اور طلبہ کو گولڈ میڈل دینگے۔
nazeer
Conclusion: